“یا اللہ! ہم تیرے بابرکت کلام کے سفر پر نکل رہے ہیں، نہ صرف پڑھنے کے لیے بلکہ غور و فکر کرنے، محسوس کرنے، محبت کرنے اور اپنی زندگی کو سنوارنے کے لیے۔ ہمارے دلوں کو قرآن کی بہار سے سرسبز و شاداب کر دے۔”
مخلصانہ نوٹ: قرآن کریم کی فصاحت و بلاغت اور اس کی گہرائی کو کسی بھی دوسری زبان میں مکمل طور پر بیان کرنا ممکن نہیں۔ میری کوشش صرف یہ ہے کہ عربی متن کے لیے اردو میں ایک رہنمائی فراہم کی جائے تاکہ ابتدائی سطح کے قارئین کو سہولت ہو۔ ایک سنجیدہ طالب علم کو چاہیے کہ وہ عربی زبان کی تفہیم کو مسلسل کوششوں کے ذریعے مزید گہرا کرے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ عربی متن کا موازنہ قرآن کریم کے مطبوعہ نسخے کے ساتھ کریں۔ اگر کوئی اختلاف نظر آئے، تو برائے مہربانی تبصرے کے سیکشن میں ذکر کریں تاکہ بروقت اصلاح کی جا سکے۔ شکریہ۔
ڈاکٹر انور جمیل صدیقی
🌙 سورۃ الملک
یہ وہ عظیم سورہ ہے جسے نبی کریم ﷺ اکثر رات کے وقت تلاوت فرماتے تھے۔ آپ ﷺ نے اسے “عذابِ قبر سے بچانے والی” قرار دیا۔ یہ ایک محافظ سورہ ہے، جو ایمان والے کو ڈھال فراہم کرتی ہے۔
🌙 سورۃ الملک – آیت 1
عربی:
تَبَارَكَ ٱلَّذِى بِيَدِهِ ٱلْمُلْكُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ
لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 تَبَارَكَ — بابرکت ہے، بے انتہا خوبیوں والا ✨
🕌 ٱلَّذِى — وہ ذات جو 🌿
🕌 بِيَدِهِ — جس کے ہاتھ میں ہے 🤲
🕌 ٱلْمُلْكُ — بادشاہی، مکمل اختیار 👑
🕌 وَهُوَ — اور وہی ☝️
🕌 عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ — ہر چیز پر 🌎
🕌 قَدِيرٌۭ — بے حد قدرت والا 💪
📘 (وضاحت):
یہ پہلی آیت الٰہی طاقت کی ایک گونج ہے، جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تمام اختیار، ملکیت اور قدرت صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ وہ نہ صرف خالق ہے بلکہ تمام کائنات کا مالک اور منتظم بھی ہے۔ زندگی، موت، قدرت کے قوانین، وقت، اور سلطنتوں کا عروج و زوال—سب کچھ اسی کے ہاتھ میں ہے۔
💖 “تَبَارَكَ” کا مطلب ہے لازوال برکت، عظمت اور بے حد بلندی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اللہ کی بادشاہی ناقص نہیں بلکہ ابدی اور مکمل ہے۔
📜 تاریخی پس منظر (اسباب النزول):
یہ سورہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی، جب نبی کریم ﷺ کو شدید مخالفت کا سامنا تھا۔ یہ آیات کفار کو یاد دہانی کراتی ہیں کہ اللہ ہی اصل مالک و مختار ہے۔
🌟 فکر و حکمت:
❓ کیا ہم یہ گمان کرتے ہیں کہ سب کچھ ہمارے اختیار میں ہے؟
❓ کیا ہم ایسی چیزوں کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں جو ہمارے قابو میں نہیں؟
❓ کیا ہمیں اپنے معاملات اللہ کے سپرد کرنے کا شعور ہے؟
یہ آیت اللہ کی قدرت پر بھروسہ کرنے کی دعوت دیتی ہے—ہم اس کی حفاظت میں محفوظ ہیں۔
🧭 عملی قدم:
🌿 آج، اپنے دل میں موجود ایک بوجھ (کوئی خوف، کوئی پشیمانی، کوئی فکر) کو ایک لمحہ دیں اور بلند آواز میں کہیں:
💙 “یا مالک الملک، میں یہ معاملہ تجھے سونپتا ہوں۔ تُو قدیر ہے، اور میں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں۔”
یہ قرآنی پیغام ہمیں سکون اور تسلی دیتا ہے۔ اللہ پر بھروسہ رکھیں، کیونکہ وہی تمام معاملات کا مالک ہے۔ 💖✨
🌙 سورۃ الملک – آیت 2
عربی:
ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلْمَوْتَ وَٱلْحَيَوٰةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًۭا ۚ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْغَفُورُ
📖 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 ٱلَّذِى — وہ ذات جس نے (The One who)
🕌 خَلَقَ — پیدا کیا (Created)
🕌 ٱلْمَوْتَ — موت (Death)
🕌 وَٱلْحَيَوٰةَ — اور زندگی (And life)
🕌 لِيَبْلُوَكُمْ — تاکہ تمہیں آزمائے (To test you)
🕌 أَيُّكُمْ — تم میں کون (Which of you)
🕌 أَحْسَنُ عَمَلًۭا — سب سے بہتر عمل والا (Best in deeds)
🕌 وَهُوَ — اور وہی (And He)
🕌 ٱلْعَزِيزُ — زبردست (The Almighty)
🕌 ٱلْغَفُورُ — بہت بخشنے والا (The Most Forgiving)
📘 (وضاحت):
یہ آیت ہماری زندگی کے مقصد کو واضح کرتی ہے:
زندگی اور موت بلا وجہ نہیں بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تخلیق کی گئی ہیں—تاکہ ہمیں ہمارے اعمال سے آزمایا جائے۔
🔹 نوٹ کریں: اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ “جو سب سے زیادہ اعمال کرتا ہے” بلکہ “جو سب سے بہترین (احسن) اعمال کرتا ہے”۔
یہ عمل کی تعداد کے بجائے نیت، اخلاص، اور خوبی پر زور دیتا ہے۔
📜 تاریخی پس منظر:
یہ آیت مکہ کے سرکش کفار کو خطاب کرتی ہے، جو زندگی کے اصل مقصد سے غافل تھے۔
🌟 فکر و حکمت:
💭 خود سے سوال کریں:
❓ کیا میں اس امتحان کی حقیقت کو سمجھتا ہوں؟
❓ کیا میں اپنے اعمال میں بہتری لانے کی کوشش کرتا ہوں یا بس عام طور پر کرتا ہوں؟
❓ کیا میں نے اپنی نیت کو اخلاص کے ساتھ پرکھا ہے؟
👉 “محض زندگی گزارنے میں مصروف نہ رہیں—مقصد کے ساتھ جئیں۔ کیونکہ موت بھی ایک الٰہی منصوبے کے تحت تخلیق کی گئی ہے۔”
🧭 عملی قدم:
🌿 آج، ایک نیک عمل (نماز، صدقہ، حسن اخلاق) کو اختیار کریں اور اس کے معیار کو بلند کریں:
✔ اخلاص اور سچائی شامل کریں
✔ احسان (بہتری) کے ساتھ انجام دیں
✔ اپنے دل کو اس میں شامل کریں
✔ اور خود سے کہیں:
💙 “یا رب، مجھے اس آزمائش میں کامیاب ہونے کی توفیق عطا فرما، جس سے تو راضی ہو جائے۔”
🤲 دعا:
“یا اللہ، زندگی اور موت کے خالق، میری زندگی کو مقصد عطا کر اور میری موت کو باعزت بنا۔ میرے اعمال کو تیرے نزدیک سب سے بہترین بنا دے۔ مجھے اپنی عظمت (العزیز) سے قوت دے اور اپنی مغفرت (الغفور) سے نواز۔ آمین۔”
🌸 فکر انگیز شاعرانہ پہلو
قبل اس کے کہ تمہاری پہلی سانس لی جائے،
تم خاموشی کی سلطنت میں تھے—
جہاں سکون نے تمہاری روح کو یادِ الٰہی میں لپیٹ رکھا تھا۔
پھر زندگی آئی، روشن اور پرجوش—ایک امتحان، ایک میدان۔
اور ایک دن، جیسے پتہ اپنی جڑ کی طرف لوٹتا ہے،
تم موت کی دہلیز پر قدم رکھو گے—
نہ اختتام کی طرح،
بلکہ ایک دروازے کی مانند… واپس اپنے اصل مقام کی طرف۔
🌙 سورۃ الملک – آیت 3 (67:3)
🕋 عربی متن:
ٱلَّذِى خَلَقَ سَبْعَ سَمَـٰوَٟتٍۢ طِبَاقًۭا ۖ مَّا تَرَىٰ فِى خَلْقِ ٱلرَّحْمَـٰنِ مِن تَفَـٰوُتٍۢ ۖ فَٱرْجِعِ ٱلْبَصَرَ هَلْ تَرَىٰ مِن فُطُورٍۢ
📖 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Alladhī khalaqa sabʿa samāwātin ṭibāqan ۖ mā tarā fī khalqi r-raḥmāni min tafāwutin ۖ fa-irjiʿi l-baṣara hal tarā min fuṭūr
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 ٱلَّذِى — وہ جس نے (The One who)
🕌 خَلَقَ — پیدا کیا (Created)
🕌 سَبْعَ — سات (Seven)
🕌 سَمَاوَاتٍۢ — آسمان (Heavens)
🕌 طِبَاقًۭا — تہہ در تہہ (Layer upon layer)
🕌 مَّا — نہیں (Not)
🕌 تَرَىٰ — تم دیکھو گے (You see)
🕌 فِى — میں (In)
🕌 خَلْقِ — تخلیق (Creation)
🕌 ٱلرَّحْمَـٰنِ — نہایت رحمٰن (The Most Merciful)
🕌 مِن — کوئی بھی (Any)
🕌 تَفَـٰوُتٍۢ — فرق / عدم مطابقت (Discrepancy)
🕌 فَٱرْجِعِ — تو لوٹاؤ (So return)
🕌 ٱلْبَصَرَ — نظر (Sight)
🕌 هَلْ — کیا (Do you)
🕌 تَرَىٰ — تم دیکھتے ہو (You see)
🕌 مِن — کوئی (Any)
🕌 فُطُورٍۢ — نقص / خلا (Flaw / Crack)
🌿 سادہ مطلب:
وہ ذات ہے جس نے سات آسمانوں کو ایک کے اوپر ایک بنایا۔
رحمٰن کی تخلیق میں کوئی فرق یا کمی نہیں۔
تو اپنی نظر کو لوٹاؤ—کیا تم اس میں کوئی نقص دیکھتے ہو؟
🧠 غور و فکر:
🔹 سات آسمان (سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا):
یہ مختلف عالموں کی طرف اشارہ ہے، جو ہماری محدود نظر سے کہیں وسیع ہیں۔
🔹 الرحمٰن کی تخلیق (فِي خَلْقِ الرَّحْمَٰنِ):
اللہ جب اپنی عظمت بیان کرتے ہیں، تو رحمٰن یعنی مہربان ذات کا نام لیتے ہیں، یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ اللہ کی قدرت ہمیشہ رحمت سے لپٹی ہوئی ہے۔
🔹 کوئی فرق نہیں (مِن تَفَاوُتٍ):
یہ آیت ہمیں چیلنج دیتی ہے کہ ہم کائنات میں نقص تلاش کریں—لیکن ہم ناکام رہیں گے، کیونکہ یہ مکمل ہم آہنگی اور نظام کے تحت ہے۔
🔹 دوبارہ دیکھو (فَٱرْجِعِ ٱلْبَصَرَ):
یہ ایک دعوت ہے غور و فکر کی۔ ہماری بصیرت اور عقل جتنی بھی ترقی کر لے، اللہ کی حکمت کے سامنے عاجز رہے گی۔
🔹 کیا کوئی نقص ہے؟ (هَلْ تَرَىٰ مِن فُطُورٍ):
یہ سوال نہیں بلکہ غور و فکر کی دعوت ہے۔ اللہ فرما رہے ہیں:
دیکھو… پھر دیکھو… پھر دیکھو… تم میری تخلیق میں کوئی نقص نہیں پاؤ گے۔
نہ ستاروں میں، نہ زمین میں، نہ تمہاری روح میں۔
🌸 ذاتی غور و فکر:
💭 “اے میرے رب! میں آسمانوں کو دیکھتا ہوں، ستاروں کو دیکھتا ہوں، کائنات کی ترتیب کو دیکھتا ہوں… اور میں تجھے محسوس کرتا ہوں۔ اتنی ہم آہنگی تیری قدرت کے بغیر ممکن نہیں۔ تُو نے ہر مدار، ہر ذرے، ہر سانس کو حکمت سے بنایا ہے۔ مجھے بھی اپنی تخلیق کی مانند باوقار، تابع اور مقصد سے بھرپور بنا۔”
🌌 سبق:
یہ محض دیکھنے کا نہیں، بلکہ دل سے محسوس کرنے کا پیغام ہے۔
اللہ ہمیں سکھا رہے ہیں کہ کائنات کی ہم آہنگی، ان کی حکمت کی گہرائی کی عکاسی کرتی ہے۔
🌸 حقیقی غور و فکر:
💙 “یا اللہ! میں بار بار اپنی نظر لوٹاتا ہوں—لیکن مجھے ہر طرف صرف ترتیب، ہم آہنگی اور عظمت نظر آتی ہے۔ اگر تیری آسمان میں کوئی نقص نہیں، تو میری زندگی میں بھی تیری حکمت میں کوئی کمی نہیں۔ جب تُو مجھے آزماتا ہے، میری دعاؤں میں تاخیر کرتا ہے، اپنی حکمت کو چھپاتا ہے—تو میں تجھ پر وہی اعتماد کروں جیسے ستارے تجھ پر کرتے ہیں۔ مجھے کبھی تیری رحمت کی کشش سے دور نہ ہونے دینا۔”
✨ اللہ ہمیں دعوت دے رہے ہیں کہ ہم کائنات کی ترتیب سے سبق سیکھیں—اور اپنی زندگی میں اس ترتیب کو تلاش کریں۔
🌙 سورۃ الملک – آیت 4
🕋 عربی متن:
ثُمَّ ٱرْجِعِ ٱلْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ ٱلْبَصَرُ خَاسِئًۭا وَهُوَ حَسِيرٌۭ
📖 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Thumma irjiʿil-baṣara karratayn yanqalib ilayka al-baṣaru khāsi’an wa huwa ḥasīr
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 ثُمَّ — پھر (Then)
🕌 ٱرْجِعِ — لوٹاؤ (Return)
🕌 ٱلْبَصَرَ — نظر / بصارت (The vision)
🕌 كَرَّتَيْنِ — دو بار (Twice)
🕌 يَنقَلِبْ — واپس آئے گی (Will return)
🕌 إِلَيْكَ — تیری طرف (To you)
🕌 ٱلْبَصَرُ — نظر (The vision)
🕌 خَاسِئًۭا — ذلیل / مایوس (Humbled / Frustrated)
🕌 وَهُوَ — اور وہ (And he/it)
🕌 حَسِيرٌۭ — تھکا ہوئی (Weary / Exhausted)
📖 مکمل ترجمہ:
“پھر دو بار اپنی نظر لوٹاؤ، تیری نظر تیری طرف ذلیل اور تھکی ہوئی لوٹے گی۔”
📘 (وضاحت):
🔹 اللہ کا ایک اور چیلنج:
اللہ انسان کو دعوت دیتے ہیں کہ مزید غور کرے، مزید دیکھے۔
پہلے (آیت 3) میں کہا گیا کہ کائنات میں کوئی نقص نہیں، اب دوبارہ دیکھنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔
🔹 نتیجہ:
جتنا زیادہ کوئی نقص تلاش کرنے کی کوشش کرے گا، اتنا ہی مایوس اور عاجز ہو جائے گا۔
یہ اللہ کی تخلیق کی بے مثال عظمت کا اعلان ہے۔
🌌 روحانی بصیرت:
❓ کیا ہم کائنات کی مکمل ہم آہنگی کو دیکھ رہے ہیں؟
❓ کیا ہم اللہ کی حکمت کے سامنے عاجزی اختیار کر رہے ہیں؟
❓ کیا ہم اپنی محدود عقل کے باوجود اس کی لامحدود طاقت پر بھروسہ کر رہے ہیں؟
🧠 ذاتی غور و فکر:
ہر ناکام کوشش ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ ہم کس قدر محدود ہیں اور اللہ کس قدر عظیم ہے۔
یہ ہمیں اللہ کی حکمت پر اعتماد، عاجزی، اور مکمل سپردگی کی دعوت دیتا ہے۔
🤲 عملی قدم:
💙 “نقص تلاش کرنے کے بجائے، ہمیں اپنی دل کو اس کے شکر اور عبادت میں مشغول کرنا چاہیے۔”
💙 “اللہ کی تخلیق کی کامل ہم آہنگی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہماری زندگی میں بھی اس کی حکمت مکمل ہے—چاہے وہ آزمائشیں ہوں، تقدیر ہو، یا زندگی کی راہیں۔”
🌙 سورۃ الملک (67) — آیت 5
🕋 عربی متن:
وَلَقَدْ زَيَّنَّا ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنْيَا بِمَصَٰبِيحَ وَجَعَلْنَـٰهَا رُجُومًۭا لِّلشَّيَـٰطِينِ ۖ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ ٱلسَّعِيرِ
📖 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Wa laqad zayyannā as-samā’ad-dunyā bimaṣābīḥa wa jaʿalnāhā rujūmal-lish-shayāṭīn, wa aʿtadnā lahum ʿadhābas-saʿīr
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 وَلَقَدْ — اور بے شک (And indeed)
🕌 زَيَّنَّا — ہم نے مزین کیا (We have adorned)
🕌 ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنْيَا — قریبی آسمان (The nearest heaven)
🕌 بِمَصَٰبِيحَ — چراغوں (ستاروں) سے (With lamps/stars)
🕌 وَجَعَلْنَـٰهَا — اور ہم نے انہیں بنایا (And We made them)
🕌 رُجُومًۭا — مارنے کا ذریعہ (Means of pelting)
🕌 لِّلشَّيَـٰطِينِ — شیطانوں کے لیے (For the devils)
🕌 وَأَعْتَدْنَا — اور ہم نے تیار کیا (And We have prepared)
🕌 لَهُمْ — ان کے لیے (For them)
🕌 عَذَابَ ٱلسَّعِيرِ — دہکتے عذاب (The punishment of the Blaze)
📖 سادہ اردو ترجمہ:
“اور بے شک ہم نے قریبی آسمان کو چراغوں (ستاروں) سے آراستہ کیا، اور انہیں شیطانوں پر پھینکنے کا ذریعہ بنایا، اور ہم نے اُن کے لیے دہکتے ہوئے عذاب کو تیار کر رکھا ہے۔”
🌌 غور و فکر اور خلاصہ:
🔹 آسمان کی خوبصورتی:
اللہ بیان فرماتے ہیں کہ انہوں نے قریبی آسمان کو نہ صرف روشنی بلکہ زینت کے لیے بھی سجایا ہے۔ ستارے صرف روشن کرنے کے لیے نہیں بلکہ اللہ کی عظمت کے نشانات بھی ہیں۔
🔹 ستاروں کا محافظانہ کردار:
“ٹوٹتے تارے” یا شہاب ثاقب ان سرکش جنوں اور شیطانوں کے خلاف گولہ بارود کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، جو غیب کی باتیں سننے کی کوشش کرتے ہیں (جیسے سورۃ الصافات 37:6-10 اور سورۃ الجن 72:8-9 میں وضاحت کی گئی ہے)۔
🔹 کائناتی ترتیب اور اخلاقی سبق:
یہ ظاہر کرتا ہے کہ کائنات بھی حق و باطل کی جنگ کا ایک میدان ہے، اور ہر چیز اللہ کے حکم کے مطابق چلتی ہے۔
یہ ثابت کرتا ہے کہ کائنات بے ترتیب نہیں بلکہ ایک منظم اور محفوظ نظام ہے۔
🔹 سزا کی تیاری:
اللہ کی انصاف پسندی اس بات میں ظاہر ہوتی ہے کہ جہنم میں شیطانوں اور سرکش لوگوں کے لیے سزا تیار ہے۔
یہ نہ صرف غیبی دنیا کے بگڑے عناصر کے لیے ایک وارننگ ہے بلکہ انسانوں کے لیے بھی ایک تنبیہہ ہے۔
🕊 روحانی غور و فکر:
ہر رات جب ہم ستاروں کی طرف دیکھتے ہیں، ہم صرف دور دراز روشنی کے ذرائع نہیں دیکھ رہے، بلکہ اللہ کی عظمت، حفاظت اور یاد دہانی دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
جیسے ستارے شیطانی طاقتوں کو اوپر سے دور رکھتے ہیں، ہمیں اپنے دل کو روشنی، یادِ الٰہی اور ایمان سے بھر دینا چاہیے تاکہ ہم اندرونی تاریکی کو بھی دور کر سکیں۔
💭 “یا اللہ! تُو نے آسمانوں کو خوبصورت ستاروں سے سجایا اور شیاطین کو روکنے کا ذریعہ بنایا۔ میری دل کو بھی اپنی یاد سے روشن کر دے اور مجھے بُرائی کے اثرات سے محفوظ رکھ۔”
🌙 سورۃ الملک — آیت 6
🕋 عربی متن:
وَلِلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِرَبِّهِمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ
📖 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Wa lilladhīna kafarū birabbihim ʿadhābu jahannam, wa bi’sa al-maṣīr
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 وَلِلَّذِينَ — اور ان لوگوں کے لیے (And for those who)
🕌 كَفَرُوا۟ — جنہوں نے انکار کیا (Disbelieved)
🕌 بِرَبِّهِمْ — اپنے رب کا (In their Lord)
🕌 عَذَابُ — عذاب (Punishment)
🕌 جَهَنَّمَ — جہنم (Of Hell)
🕌 وَبِئْسَ — اور بہت برا ہے (And wretched is)
🕌 ٱلْمَصِيرُ — انجام / ٹھکانا (The destination)
📖 سادہ اردو ترجمہ:
“اور جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا، ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔”
🌌 (وضاحت) غور و فکر:
🔹 “وَلِلَّذِينَ كَفَرُوا”
یہ آیت زور دے کر ان لوگوں کا ذکر کرتی ہے جو اللہ کے وجود کو نظرانداز کرتے ہیں یا غفلت میں زندگی گزارتے ہیں۔
یہ نہ صرف انکار کرنے والوں بلکہ ان لوگوں کو بھی شامل کرتی ہے جو اللہ کی نشانیوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔
🔹 “بِرَبِّهِمْ” — “اپنے رب کا”
یہ جملہ ذاتی تعلق کی طرف اشارہ کرتا ہے، یعنی انکار کے باوجود اللہ ان کا رب ہے۔
لیکن وہ خود ہی اللہ کی رحمت اور ہدایت سے دور ہو گئے ہیں۔
🔹 “عَذَابُ جَهَنَّمَ”
یہ بیان انتہائی حقیقت پر مبنی ہے، کسی مبالغہ آرائی کے بغیر، تاکہ یہ دل کو جھنجھوڑ دے۔
🔹 “وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ”
یہ الفاظ ہر ایک کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سوچے: “کیا میں بھی اسی انجام کی طرف جا رہا ہوں؟”
🕊 روحانی غور و فکر:
یہ آیت محض دھمکی نہیں بلکہ ایک تنبیہ ہے جو انسان کو بیدار کرتی ہے۔
💙 “تمہیں جہنم کے لیے نہیں، جنت کے لیے پیدا کیا گیا تھا—واپس پلٹ آؤ، جب تک دیر نہ ہو جائے۔”
✨ اللہ کی محبت دیکھیں، جو ہمیں قرآن میں یہ تنبیہ دیتا ہے، تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ ‘مجھے معلوم نہ تھا’۔
🌌 سورۃ الملک — آیت 7
🕋 عربی متن:
إِذَآ أُلْقُوا۟ فِيهَا سَمِعُوا۟ لَهَا شَهِيقًۭا وَهِىَ تَفُورُ
📖 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Idhā ulqū fīhā samiʿū lahā shahiqan wa hiya tafūr
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 إِذَآ — جب (When)
🕌 أُلْقُوا۟ — انہیں پھینکا جائے گا (They are thrown)
🕌 فِيهَا — اس میں (Into it – Hell)
🕌 سَمِعُوا۟ — وہ سنیں گے (They will hear)
🕌 لَهَا — اس کی طرف سے (From it)
🕌 شَهِيقًۭا — خوفناک چیخ / سانس کی آواز (A terrible inhaling sound)
🕌 وَهِىَ — جبکہ وہ (While it is)
🕌 تَفُورُ — کھول رہی ہوگی / بھڑک رہی ہوگی (Boiling / Blazing)
🌍 سادہ اردو ترجمہ:
“جب انہیں (نافرمانوں کو) اس (جہنم) میں ڈالا جائے گا، تو وہ اس سے ایک ہولناک چیخنے کی آواز سنیں گے، جبکہ وہ بھڑک رہی ہوگی۔”
🧠 غور و فکر:
🔹 “إِذَآ أُلْقُوا فِيهَا” — “جب انہیں اس میں پھینکا جائے گا”
یہ کسی نرم اور آہستہ زوال کا منظر نہیں بلکہ شدید اذیت اور خوفناک انجام کی تصویر کشی ہے۔
🔹 “سَمِعُوا لَهَا شَهِيقًۭا” — “وہ اس سے خوفناک چیخنے کی آواز سنیں گے”
جہنم سانس لے رہی ہوگی جیسے کوئی درندہ اپنے شکار کو نگلنے کی تیاری کر رہا ہو۔
یہ محض ایک تصوراتی منظر نہیں بلکہ حقیقت ہے جو دل کو دہلا دیتی ہے۔
🔹 “وَهِىَ تَفُورُ” — “جبکہ وہ بھڑک رہی ہوگی”
یہ آگ خاموش نہیں بلکہ غضبناک، ابلتی اور بھڑکتی ہوئی ہوگی۔
جہنم کی آگ گناہگاروں کی موجودگی پر ردعمل دیتی ہے، جیسے کہ وہ ان کو سزا دینے کے لیے بے تاب ہو۔
🔥 جہنم کی آواز صرف خوفناک ہی نہیں، بلکہ وہ غضب اور انتقام سے بھرپور ہوگی۔
💫 روحانی غور و فکر:
🌷 اے دل،
یہ آیت ہمیں ایک ان دیکھے لمحے کی جھلک دیتی ہے، ایک آواز جو کبھی نہیں سنی گئی، پھر بھی اس کی گونج روح میں محسوس ہوتی ہے۔
سوچیں: جہنم کی سانس کی آواز لرزہ طاری کر دیتی ہے، اس کی گرج پوری کائنات کو ہلا دیتی ہے۔
مگر اللہ نے یہ منظر اتنے واضح انداز میں کیوں بیان کیا؟
🔹 کیونکہ رحمت تنبیہ میں پوشیدہ ہے۔
🔹 اللہ ہمیں اس آگ کے بیدار ہونے سے پہلے جگانا چاہتے ہیں، تاکہ ہم بچ سکیں۔
🔹 یہ آیت ہمارے دلوں کو سخت کرنے کے لیے نہیں، بلکہ نرم کرنے کے لیے ہے۔
🔹 یہ ہمیں اطاعت کی راہ پر لانے کے لیے ہے، تاکہ ہماری عبادت اخلاص سے بھرپور ہو۔
🌹 قرآن خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں، بلکہ نجات دینے کے لیے آیا ہے۔
🌌 سورۃ الملک — آیت 8
🕋 عربی متن:
تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ ٱلْغَيْظِ ۖ كُلَّمَآ أُلْقِىَ فِيهَا فَوْجٌۭ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَآ أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌۭ
📖 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Takādu tamayyazu minal-ghayẓ. Kullamā ulqiya fīhā fawjun sa’alahum khazanatuhā: ‘A lam ya’tikum nadhīr?’
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 تَكَادُ — قریب ہے کہ (It almost)
🕌 تَمَيَّزُ — پھٹ پڑے / ٹکڑے ہو جائے (Bursts apart)
🕌 مِنَ ٱلْغَيْظِ — غصے سے (From rage)
🕌 كُلَّمَآ — جب بھی (Every time)
🕌 أُلْقِىَ — پھینکا جائے گا (Is thrown)
🕌 فِيهَا — اس میں (Into it – Hell)
🕌 فَوْجٌۭ — ایک گروہ (A group)
🕌 سَأَلَهُمْ — ان سے پوچھیں گے (They will be asked)
🕌 خَزَنَتُهَآ — اس کے نگران (Its keepers / guardians)
🕌 أَلَمْ يَأْتِكُمْ — کیا تمہارے پاس نہیں آیا؟ (Did no one come to you?)
🕌 نَذِيرٌۭ — کوئی ڈرانے والا (A warner)
🌍 سادہ اردو ترجمہ:
“وہ (جہنم) غصے سے پھٹ پڑنے کو ہے۔ جب کبھی اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا، تو اس کے داروغہ (فرشتے) ان سے پوچھیں گے: ‘کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا؟'”
🧠 غور و فکر:
🔹 “تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ ٱلْغَيْظِ” — “وہ غصے سے پھٹنے کو ہے”
یہ بیان جہنم کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
🔥 یہ محض ایک سزائی جگہ نہیں، بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، جو نافرمانی اور گناہ پر سخت ردعمل دیتی ہے۔
🔹 “كُلَّمَآ أُلْقِىَ فِيهَا فَوْجٌۭ” — “جب کبھی اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا”
یہ انفرادی سزا نہیں، بلکہ اجتماعی ہے۔
🔸 وہ لوگ جو حق کو ٹھکرا کر گمراہی کو اپنائے رہے، انہیں گروہوں کی صورت میں جہنم میں ڈالا جائے گا۔
🔹 “سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَآ” — “جہنم کے فرشتے ان سے سوال کریں گے”
یہ حقیقی افسوسناک لمحہ ہوگا—نہ کوئی حجت، نہ کوئی فرار۔
یہ سوال یقین دہانی نہیں، بلکہ ایک عذاب کے ساتھ یاد دہانی ہے۔
🔸 “کیا تمہیں کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟”
💫 روحانی غور و فکر:
🌿 اے حق کی تلاش میں سرگرداں روح،
یہ آیت دل پر بجلی کی طرح اثر کرتی ہے۔
👉 جہنم کا غصہ واضح ہے، مگر فرشتے صرف ایک سوال کرتے ہیں:
“کیا کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟”
ہاں—اللہ نے بے شمار تنبیہات بھیجیں، اور قرآن سب سے اعلیٰ ترین تنبیہ ہے۔
یہی پیغام جو آپ ابھی پڑھ رہے ہیں—یہ بھی ایک نرم یاد دہانی ہے، جہنم کی سخت حقیقت سے پہلے۔
🌹 یہ آیت صرف خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں، بلکہ بیداری کے لیے ہے۔
ہمارے، عزیز دل، ہدایت کی روشنی سے نوازے گئے ہیں۔
اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اسے قبول کریں۔
💭 سوچیں:
- کیا میں نے اپنی تنبیہات کو سنجیدگی سے لیا ہے؟
- اگر میں اللہ کے سامنے کھڑا ہوں، تو میرے پاس کیا بہانے ہوں گے؟
- میں آج کیسے رحمت کی طرف لوٹ سکتا ہوں؟
🔥 جہنم غصے سے پھٹنے کو ہے۔ مگر دل ایمان سے پگھل سکتا ہے۔
🌿 سورۃ الملک – آیت 9
🕋 عربی متن:
قَالُوا۟ بَلَىٰ قَدْ جَآءَنَا نَذِيرٌۭ فَكَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ ٱللَّهُ مِن شَىْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِى ضَلَـٰلٍۢ كَبِيرٍۢ
📖 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Qālū balā qad jā’anā nadhīr, fa-kadh-dhabnā, wa-qul’nā mā nazzalallāhu min shay’; in antum illā fī ḍalālin kabīr.
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 قَالُوا۟ — وہ کہیں گے (They will say)
🕌 بَلَىٰ — کیوں نہیں (Yes, certainly)
🕌 قَدْ — واقعی (Indeed)
🕌 جَآءَنَا — ہمارے پاس آیا (Came to us)
🕌 نَذِيرٌۭ — ایک ڈرانے والا (A warner)
🕌 فَكَذَّبْنَا — مگر ہم نے جھٹلا دیا (But we denied)
🕌 وَقُلْنَا — اور ہم نے کہا (And we said)
🕌 مَا نَزَّلَ ٱللَّهُ — اللہ نے کچھ نازل نہیں کیا (Allah has not revealed anything)
🕌 مِن شَىْءٍ — کسی چیز کو (Anything)
🕌 إِنْ أَنتُمْ — تم تو بس (You are but)
🕌 إِلَّا — نہیں مگر (Except)
🕌 فِى ضَلَـٰلٍۢ — گمراہی میں (In error/misguidance)
🕌 كَبِيرٍۢ — بہت بڑی (Great)
🌸 سادہ اردو ترجمہ:
“وہ کہیں گے: ‘کیوں نہیں، ایک ڈرانے والا ہمارے پاس آیا تھا، مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا اور کہا کہ اللہ نے تو کچھ بھی نازل نہیں کیا۔ تم تو بڑی گمراہی میں ہو۔'”
📖 غور و فکر :
💔 پچھتاوے کا اعتراف:
یہ کافروں کی افسوسناک قبولیت ہے، جب وہ جہنم میں داخل ہو چکے ہوں گے۔
آیت 8 میں ان سے پوچھا گیا کہ کیوں وہ یہاں پہنچے، اور اب وہ مان رہے ہیں کہ ہاں، ایک خبردار کرنے والا آیا تھا، مگر انہوں نے تکبر کے ساتھ اس کو جھٹلا دیا۔
🧠 وحی کا انکار:
یہ لوگ محض نبی کو نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے آنے والی ہر ہدایت کو رد کر رہے تھے، یہ کہتے ہوئے کہ “اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا۔”
🔥 حق کو گمراہی قرار دینا:
انہوں نے صرف انکار نہیں کیا، بلکہ حق کو غلط کہہ کر مومنین کو گمراہ تصور کیا۔
💬 زبردست سبق:
بہت بار لوگ حق سنتے ہیں مگر ان کا تکبر، انا، یا معاشرتی دباؤ انہیں سچائی کو ماننے سے روک دیتا ہے۔
یہ آیت ہم سب کے لیے آئینہ ہے—جب ہمیں حق کی دعوت دی جائے، تو ہماری کیا ردعمل ہوتی ہے؟
🕊️ عملی اقدام:
💡 خود سے سوال کریں: جب مجھے حق کی طرف بلایا جاتا ہے، تو کیا میں عاجزی سے قبول کرتا ہوں یا مخالفت کرتا ہوں؟
📖 ہمیں قرآن اور حدیث کی قدر کرنی چاہیے—وہی ہدایت، جسے رد کرنے والے اب پچھتا رہے ہیں۔
🧎 اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے ہمیں رہنمائی دی، اور دعا کریں کہ ہم ہمیشہ سیدھے راستے پر رہیں۔
🔟 سورۃ الملک – آیت 10
🕋 عربی متن:
وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِىٓ أَصْحَـٰبِ ٱلسَّعِيرِ
🔤 ترجمہ (Roman Urdu Transliteration):
Wa qālū law kunnā nasmaʿu aw naʿqilu mā kunnā fī aṣḥābi as-saʿīr
📘 لفظ بہ لفظ معنی:
🕌 وَقَالُوا — اور وہ کہیں گے (And they will say)
🕌 لَوْ — کاش (If)
🕌 كُنَّا — ہم ہوتے (We had been)
🕌 نَسْمَعُ — سنتے (Listening)
🕌 أَوْ — یا (Or)
🕌 نَعْقِلُ — سمجھتے (Understanding)
🕌 مَا — (تو) نہیں (Then not)
🕌 كُنَّا — ہم نہ ہوتے (We would not have been)
🕌 فِىٓ — میں (In)
🕌 أَصْحَـٰبِ — ساتھی (Companions)
🕌 ٱلسَّعِيرِ — دہکتی ہوئی آگ (Of the blazing fire – Hellfire)
📖 سادہ اردو ترجمہ:
“اور وہ کہیں گے: ‘کاش! ہم سنتے یا سمجھتے، تو ہم جہنم والوں میں نہ ہوتے۔'”
🌺 غور و فکر :
🔹 افسوسناک اعتراف:
یہ آیت دوزخیوں کے شدید پچھتاوے کو ظاہر کرتی ہے—ان کا افسوس صرف اس بات پر نہیں کہ انہوں نے ایمان نہیں لایا، بلکہ اس بات پر ہے کہ انہوں نے اللہ کی عطا کردہ دو عظیم صلاحیتوں کو صحیح استعمال نہیں کیا۔
🧠 عقل (سمجھنے کی صلاحیت):
اللہ نے انسان کو سوچنے، غور کرنے اور حق کو پہچاننے کی طاقت دی۔
مگر وہ اسے استعمال کرنے میں ناکام رہے۔
👂 سماعت (سننے کی صلاحیت):
اللہ نے انسان کو ہدایت سننے، نصیحت قبول کرنے اور حق کی طرف متوجہ ہونے کا موقع دیا۔
مگر وہ حق سن کر بھی اسے نظرانداز کرتے رہے۔
💔 ان کا اعتراف:
“ہم یہ سب کر سکتے تھے… مگر ہم نے جان بوجھ کر غفلت برتی۔”
🔥 یہ ایک عمومی تنبیہ ہے—جہنم میں وہ لوگ بھی جائیں گے جو محض لاعلم نہیں تھے، بلکہ وہ بھی جو علم رکھتے ہوئے اس کی قدر نہ کر سکے۔
🌿 عملی قدم:
💭 سوچیں: جب میں قرآن سنتا ہوں، کیا میں دھیان دیتا ہوں؟
🧠 “محض زبان سے نہیں، بلکہ دل سے سمجھنے کی کوشش کریں۔”
📖 روزانہ ایک آیت پر غور کریں، سچے دل اور محبت سے۔
🌸 سورۃ الملک — آیت 11 🌸
فَٱعْتَرَفُوا۟ بِذَنۢبِهِمْ ۖ فَسُحْقًۭا لِّأَصْحَـٰبِ ٱلسَّعِيرِ
📖 اردو ترجمہ:
چنانچہ وہ اپنے گناہ کا اقرار کریں گے، تو (کہا جائے گا:) دور ہو جائیں (اللہ کی رحمت سے) وہ لوگ جو جہنم کی بھڑکتی آگ کے ساتھی ہیں۔
🔍 لفظ بہ لفظ ترجمہ:
عربی لفظ | اردو معنی |
---|---|
فَٱعْتَرَفُوا | تو انہوں نے اقرار کیا |
بِذَنۢبِهِمْ | اپنے گناہ کا |
فَسُحْقًۭا | پس ہلاکت ہو / دوری ہو |
لِّأَصْحَـٰبِ | ساتھیوں کے لیے |
ٱلسَّعِيرِ | بھڑکتی ہوئی آگ (جہنم) |
🧠 تدبر و حکمت:
- “فَٱعْتَرَفُوا بِذَنۢبِهِمْ” — یہ اعتراف آخرت کے دن ہوگا، جب ہر ایک کے سامنے حقیقت ظاہر ہو جائے گی، اور اب انکار کی کوئی گنجائش باقی نہ ہوگی۔ وہ کہیں گے: “ہاں، ہم نے گناہ کیے!”
لیکن اس وقت کا اقرار، اللہ کے ہاں نجات نہ دے سکے گا۔ - “فَسُحْقًا” — یہ لفظ ایک شدید دھتکار اور ہلاکت کی دعا ہے، جو اللہ تعالیٰ خود فرماتے ہیں کہ:
“جاؤ! تم پر لعنت ہو، تم اللہ کی رحمت سے بہت دور ہو گئے ہو!” - “لِّأَصْحَـٰبِ ٱلسَّعِيرِ” — وہ لوگ جو آگ کی صحبت میں جائیں گے، کیونکہ دنیا میں انہوں نے حق کو جھٹلایا، تکبر کیا، اور دل سے رجوع نہ کیا۔
🕊 روح کی پکار:
کیا میں نے کبھی سچے دل سے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا ہے؟
کیا میں اب بھی اللہ کی بخشش کے دروازے پر دستک دے سکتا ہوں؟
🍃 ابھی وقت ہے!
اقرار و انابت کے دروازے کھلے ہیں، اللہ کریم فرماتے ہیں:
“اے میرے بندو جنہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا ہے! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، یقیناً اللہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔”
(سورۃ الزمر: 53)
آیت 12 — عربی متن مع ترجمہ تلفظ
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِٱلْغَيْبِ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَأَجْرٌۭ كَبِيرٌۭ
Inna alladhīna yakhshawnā rabbahum bil-ghaybi lahum maghfiratun wa ajrun kabīr
🔹 لفظ بہ لفظ جدول
عربی لفظ | English Meaning | Urdu Meaning |
---|---|---|
إِنَّ | Indeed / Verily | بے شک |
ٱلَّذِينَ | Those who | وہ لوگ جو |
يَخْشَوْنَ | Fear | ڈرتے ہیں |
رَبَّهُم | Their Lord | اپنے رب سے |
بِٱلْغَيْبِ | In the unseen / unseen | غیب میں |
لَهُم | For them | ان کے لیے |
مَّغْفِرَةٌۭ | Forgiveness | بخشش |
وَأَجْرٌۭ | And a reward | اور اجر |
كَبِيرٌۭ | Great / Magnificent | بڑا |
🔹 اردو ترجمہ
بے شک وہ لوگ جو بغیر دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں، ان کے لیے بخشش ہے اور بڑا اجر۔
✨ روحانی نکتہ
🔸 “يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِٱلْغَيْبِ” — یہ ان لوگوں کی تعریف ہے جو غیب میں، یعنی بغیر دیکھے اللہ تعالیٰ سے خوف اور خشیت رکھتے ہیں۔ اس خوف کی بنیاد ایمان، معرفت، اور اللہ کی محبت پر ہوتی ہے نہ کہ صرف آنکھوں سے دیکھنے پر۔
🔸 ایسے لوگ وہ ہیں جو تنہائی میں بھی اللہ سے ڈرتے ہیں، گناہوں سے بچتے ہیں، اور نیکی کرتے ہیں، چاہے کوئی انہیں دیکھے یا نہ دیکھے۔
🔸 “لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَأَجْرٌۭ كَبِيرٌۭ” — اس اخلاص کے بدلے میں اللہ تعالیٰ انہیں مغفرت اور بہت بڑا اجر عطا فرماتا ہے۔ یہ اجر دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔
🌿 دل پر اثر ڈالنے والا نکتہ
🕊 کیا ہم اپنے دل میں اللہ کا خوف رکھتے ہیں، خاص کر جب ہم تنہا ہوں؟
🌱 کیا ہم اس اللہ کی اطاعت کرتے ہیں جو ہمیں ہر وقت دیکھ رہا ہے، چاہے ہمیں کوئی اور نہ دیکھے؟
❤️ یہ آیت ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنے رب سے خاموشی سے محبت کریں، غیب میں ڈریں، اور اخلاص سے اس کی طرف لوٹیں۔
📿 “اللہ ان کے دلوں کی پرچھائیوں تک کو جانتا ہے، اور اسی نرمی کو وہ جنت کی کنجی بناتا ہے۔”
📖 Surah Al-Mulk — Ayah 13
وَأَسِرُّوا۟ قَوْلَكُمْ أَوِ ٱجْهَرُوا۟ بِهِۦٓ ۖ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
Wa-asirrū qawlakum awi-jharū bih, innahu ʿalīmun bi-dhātiṣ-ṣudūr
🔹 Word-by-Word Table
عربی لفظ | انگریزی مطلب | اردو مطلب |
---|---|---|
وَأَسِرُّوا۟ | And keep secret | اور چھپ کر کہو |
قَوْلَكُمْ | Your speech | تمہاری بات |
أَوِ | Or | یا |
ٱجْهَرُوا۟ | Speak it aloud | اونچی آواز سے کہو |
بِهِۦٓ | About it / Regarding it | اس کے بارے میں |
إِنَّهُۥ | Indeed, He | بے شک وہ |
عَلِيمٌۢ | is All-Knowing | خوب جاننے والا ہے |
بِذَاتِ | of the innermost | دلوں کے اندر کی باتوں کا |
ٱلصُّدُورِ | of the chests (hearts) | سینوں کا / دلوں کا |
🔹 Detailed Urdu Translation
تم چاہے اپنی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو، بے شک وہ (اللہ) سینوں کے پوشیدہ رازوں کو بھی خوب جاننے والا ہے۔
✨ Reflection & Tafsir Summary
🌟 “وَأَسِرُّوا۟ قَوْلَكُمْ أَوِ ٱجْهَرُوا۟ بِهِ”
– اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: تمہاری باتیں چھپی ہوں یا ظاہر، اس کے لیے برابر ہیں۔ وہ ظاہر اور باطن دونوں پر مطلع ہے۔
🌿 “إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ”
– “ذات الصدور” کا مطلب ہے دل کے وہ راز، جو زبان پر بھی نہیں آئے۔ اللہ ان کا بھی علم رکھتا ہے۔
🕊 روحانی بصیرت:
یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہمارا باطن اللہ کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں اپنی نیتوں کو پاک کرنا ہے، کیونکہ وہ نیتوں کے حال کو خوب جاننے والا ہے۔
🌙 آیت 14 — سورۃ الملک
أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ ۖ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلْخَبِيرُ
کیا وہ جس نے پیدا کیا، وہ نہیں جانتا؟ حالانکہ وہ نہایت باریک بین اور خوب جاننے والا ہے۔
📘 لفظ بہ لفظ ترجمہ (اردو)
عربی لفظ | اردو مطلب |
---|---|
أَلَا | سن لو / کیا نہیں؟ |
يَعْلَمُ | جانتا ہے |
مَنْ | وہ جو |
خَلَقَ | پیدا کیا |
وَهُوَ | اور وہ |
ٱللَّطِيفُ | نہایت باریک بین، مہربان |
ٱلْخَبِيرُ | خوب جاننے والا |
💬 آیت کا مفہوم
اللہ تعالیٰ سوالیہ انداز میں یاد دہانی کراتے ہیں:
“کیا وہ جس نے تمہیں پیدا کیا، تمہاری حالت، تمہارے راز اور تمہارے دل کے خیالات کو نہیں جانتا؟”
یقیناً وہ نہایت مہربان (اللطیف) ہے اور ہر بات سے باخبر (الخبیر) ہے۔
🌿 تدبر اور روحانی نکتہ
- اللطیف: وہ ذات جو ہماری ضروریات، کمزوریوں، اور جذبات کو نرمی سے سمجھتی ہے — حتیٰ کہ وہ جو ہم خود نہیں سمجھ پاتے۔
- الخبیر: وہ ذات جو ہمارے ہر عمل، نیت، اور انجام سے باخبر ہے۔
🌸 یہ آیت ہمیں مکمل بھروسے اور سکون کی طرف بلاتی ہے۔
🕊 “جب خالق جانتا ہے، تو مخلوق کا ڈر کیسا؟”
🤲 توکل اور اعتماد کا درس، اور دل کے سچ کو اللہ کے سامنے پیش کرنے کی دعوت۔
🌙 آیت 15 — سورہ الملک
هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ ذَلُولًۭا فَٱمْشُوا۟ فِى مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا۟ مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ ٱلنُّشُورُ
📖 اردو ترجمہ:
وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم و تابع بنایا، پس تم اس کے راستوں میں چلو، اور اس کے رزق میں سے کھاؤ، اور اسی کی طرف (تمہیں) دوبارہ زندہ ہو کر جانا ہے۔
🌾 لفظ بہ لفظ ترجمہ (وضاحت کے ساتھ):
عربی لفظ | اردو مفہوم |
---|---|
هُوَ | وہ (اللہ تعالیٰ) |
ٱلَّذِى | وہ ذات جس نے |
جَعَلَ | بنایا / مقرر کیا |
لَكُمُ | تمہارے لیے |
ٱلْأَرْضَ | زمین |
ذَلُولًۭا | نرم، تابع، قابو میں |
فَٱمْشُوا۟ | پس تم چلو |
فِى مَنَاكِبِهَا | اس کے کناروں / راستوں میں |
وَكُلُوا۟ | اور کھاؤ |
مِن رِّزْقِهِ | اس کے رزق میں سے |
وَإِلَيْهِ | اور اسی کی طرف |
ٱلنُّشُورُ | دوبارہ جی اٹھنا (قیامت کا دن) |
🌟 تدبر و خلاصۂ :
✨ “جعل لکم الارض ذلولاً” — زمین تمہارے لیے نہایت سہل اور قابلِ استعمال بنائی، اس پر چلنا، کاشتکاری، رہائش، نقل و حرکت — سب کچھ اللہ کی نعمت ہے۔
🍃 “فامشوا فی مناکبہا وکلوا من رزقہ” — انسان کو اجازت ہے کہ وہ زمین میں چلے، محنت کرے، اور اللہ کے دیے ہوئے رزق سے فائدہ اٹھائے، مگر یہ یاد رہے کہ یہ سب اسی کا عطا کردہ ہے۔
⚖️ “والیھ النشور” — انجام کار، واپسی اُسی کی طرف ہے۔ یہ زندگی کا مقصد ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اصل وطن آخرت ہے، اور ہم سفر میں ہیں۔
❤️ روحانی بصیرت:
- اللہ کی عطا کردہ زمین صرف رہائش کا ذریعہ نہیں بلکہ آزمائش کا میدان بھی ہے۔
- جو شخص زمین پر اللہ کو یاد رکھتے ہوئے چلے گا، وہی کامیاب ہوگا۔
🕊 دل سے سوال:
- کیا میں اپنے رزق کے ذرائع کو حلال اور پاکیزہ رکھتا ہوں؟
- کیا میں اپنے ہر قدم کے پیچھے مقصد رکھتا ہوں — اللہ کی رضا؟
- کیا میں “واپسی” کی تیاری کر رہا ہوں یا بھولا ہوا ہوں؟
🌿 آیت 16 — سورۃ الملک (67:16)
🔸 عربی متن مع ترجمہ:
ءَأَمِنتُم مَّن فِى ٱلسَّمَآءِ أَن يَخْسِفَ بِكُمُ ٱلْأَرْضَ فَإِذَا هِىَ تَمُورُ
کیا تم اُس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں نہ دھنسا دے، پھر اچانک وہ (زمین) ہلنے لگے؟
🔹 لفظ بہ لفظ جدول:
عربی لفظ | انگریزی مطلب | اردو مطلب |
---|---|---|
أَأَمِنتُم | Do you feel secure? | کیا تم بے خوف ہو گئے ہو؟ |
مَّن فِى ٱلسَّمَآءِ | He who is in the sky (Allah) | جو آسمان میں ہے (اللہ تعالیٰ) |
أَن يَخْسِفَ | That He may cause to sink | کہ وہ دھسا دے |
بِكُمُ | With you | تمہیں |
ٱلْأَرْضَ | The earth | زمین کو |
فَإِذَا | Then suddenly | تو پھر اچانک |
هِىَ | It | وہ |
تَمُورُ | Begins to quake / tremble | لرزنے لگے / ہلنے لگے |
🔸 اردو ترجمہ (سہل و بامحاورہ):
کیا تم اُس ذات سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے، کہ وہ تمہیں زمین میں نہ دھنسا دے؟ پھر اچانک وہ (زمین) لرزنے لگے؟
✨ تدبر و فہم (Tafsir Summary):
- “ءَأَمِنتُم” – اللہ تعالیٰ انسان کو جھنجھوڑ رہا ہے: کیا تم اس غلط فہمی میں ہو کہ تم ہمیشہ محفوظ ہو؟
- “مَّن فِى ٱلسَّمَآءِ” – اللہ کی قدرت اور حاکمیت کی طرف اشارہ: وہ جو آسمانوں میں بلند ہے، ہر شے پر قادر ہے۔
- “يَخْسِفَ بِكُمُ ٱلْأَرْضَ” – زمین، جو ظاہری طور پر مضبوط دکھتی ہے، اللہ کے حکم سے ایک لمحے میں تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔
- “فَإِذَا هِىَ تَمُورُ” – اچانک زمین میں اضطراب اور زلزلہ پیدا ہو جانا، اس کی گرفت کی شدت کی نشانی ہے۔
🌟 روحانی بصیرت (Spiritual Insight):
یہ آیت ہمیں غرور اور غفلت سے خبردار کرتی ہے۔ ہم اکثر دنیا کی ظاہری سلامتی کو حقیقی سمجھ بیٹھتے ہیں، مگر اصل سلامتی صرف اللہ کے خوف اور اس کی پناہ میں ہے۔
🕊 کیا میں واقعی اپنے اعمال پر نظر رکھتا ہوں؟
🍃 کیا میں اللہ کی گرفت سے بے خوف ہو چکا ہوں؟ یا عاجزی سے اُس کی طرف رجوع کرتا ہوں؟
“خوفِ خدا، مؤمن کا زیور ہے اور حفاظت کی ضمانت بھی۔”
🌿 آیت 17 — سورۃ الملک (67:17)
🔸 عربی اور رومن تلفظ:
أَمْ أَمِنتُم مَّن فِى ٱلسَّمَآءِ أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ
Am amintum man fī as-samā’i an yursila ʿalaykum ḥāṣiban fa-sataʿlamūna kayfa nadhīr
🔹 لفظ بہ لفظ جدول:
عربی لفظ | انگریزی مطلب | اردو مطلب |
---|---|---|
أَمْ | Or / | یا |
أَمِنتُم | Have you felt secure? | کیا تم محفوظ سمجھتے ہو؟ |
مَّن | He who / وہ ذات | وہ ذات جو |
فِى | In | میں |
ٱلسَّمَآءِ | The heaven / آسمان | آسمان میں |
أَن | That | کہ |
يُرْسِلَ | He should send | وہ بھیج دے |
عَلَيْكُمْ | Upon you | تم پر |
حَاصِبًا | A storm of stones / پتھروں کی آندھی | پتھروں والی آندھی |
فَسَتَعْلَمُونَ | Then you will know | تو تم جان لو گے |
كَيْفَ | How | کیسا |
نَذِيرِ | My warning / میرا ڈرانا | میرا انتباہ |
🔹 آیت کا سادہ اردو ترجمہ:
یا کیا تم اس ذات سے جو آسمان میں ہے، اس بات سے بےخوف ہو کہ وہ تم پر پتھروں والی آندھی بھیج دے؟ پھر تم جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا تھا۔
✨ تشریح اور تدبر:
- ”أَمْ أَمِنتُم“ — ’’کیا تم محفوظ سمجھتے ہو؟“
یہ آیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک تنبیہ ہے، ایک جھنجھوڑنے والا سوال: کیا تم اس دھوکے میں ہو کہ اللہ تمہیں سزا نہیں دے سکتا؟ یا تم اس کی قدرت کو معمولی سمجھتے ہو؟ - ”مَّن فِى ٱلسَّمَآءِ“ — ’’وہ جو آسمان میں ہے“
یہاں “آسمان میں” کا مطلب اللہ کی بلند مرتبہ اور مکمل اختیار کی طرف اشارہ ہے، نہ کہ اللہ کسی خاص جگہ میں محدود ہے۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہر جگہ محیط ہے، لیکن ذکر آسمان کے ذریعے بلندی، عظمت اور غلبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ - ”يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا“ — ’’وہ تم پر پتھروں والی آندھی بھیج دے“
جیسے قوم لوط پر عذاب آیا، اسی طرح کی تباہی کسی بھی وقت کسی پر آسکتی ہے۔ “حاصباً” ایک زبردست قدرتی آفت کی نشاندہی کرتا ہے، جو بظاہر فطری ہو لیکن درحقیقت خدائی انتباہ کا نتیجہ ہوتی ہے۔ - ”فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ“ — ’’پھر تم جان لو گے میرا ڈرانا کیسا تھا“
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب عذاب آ جائے گا تب تمہیں احساس ہوگا کہ میرا ڈرانا، میرے انبیاء کی تنبیہات کتنی سچی تھیں۔ لیکن اس وقت توبہ اور اصلاح کا وقت ختم ہو چکا ہوگا۔
🌟 روحانی پیغام:
- یہ آیت ہمیں جھنجھوڑتی ہے کہ ہم کس خود فریبی میں جی رہے ہیں؟
- اللہ کی طرف سے آنے والے عذاب کو ہم “قدرتی آفات” کہہ کر بھلا دیتے ہیں، لیکن یہ ہماری اصلاح کے مواقع ہوتے ہیں۔
- اللہ کی تنبیہ محبت کا اظہار ہے، تباہی سے پہلے کی آخری گھنٹی۔
💡 دل کو جھنجھوڑنے والے سوالات:
- کیا میں اللہ کی تنبیہات کو سنجیدگی سے لیتا ہوں؟
- کیا میں اپنے گناہوں پر نادم ہو کر توبہ کرتا ہوں؟
- جب میں کسی آفت کو دیکھتا ہوں، تو کیا میں اسے اللہ کی طرف سے تنبیہ سمجھتا ہوں؟
“عذاب سے پہلے کی نصیحت، دراصل رحمت ہے”
🌿 سورۃ الملک – آیت 18
🔸 عربی متن:
وَلَقَدْ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ
🔸 اردو ترجمہ:
“اور یقیناً اُن سے پہلے لوگوں نے بھی (اللہ کے پیغام کو) جھٹلایا، تو دیکھو میرا انکار (یعنی ردِ عمل) کیسا تھا۔”
📖 لفظ بہ لفظ ترجمہ:
عربی لفظ | اردو ترجمہ |
---|---|
وَلَقَدْ | اور یقیناً |
كَذَّبَ | جھٹلایا |
ٱلَّذِينَ | ان لوگوں نے |
مِن قَبْلِهِمْ | ان سے پہلے (آنے والوں نے) |
فَكَيْفَ | تو کیسا |
كَانَ | تھا |
نَكِيرِ | میرا انکار / سخت گرفت / سزا |
📚 تفصیلی وضاحت:
اس آیت میں اللہ تعالیٰ انسانوں کو تاریخ کے آئینے میں جھانکنے کی دعوت دے رہے ہیں:
- “اور یقیناً ان سے پہلے لوگوں نے بھی جھٹلایا…”
یعنی قریش اور موجودہ منکرین وہ پہلے لوگ نہیں جنہوں نے اللہ کے پیغام کو مسترد کیا۔
ان سے پہلے قوم نوح، عاد، ثمود، قوم لوط، قوم فرعون اور دیگر اقوام بھی آ چکی ہیں جنہوں نے نبیوں کی بات کو جھٹلایا، مذاق اُڑایا اور سرکشی کی۔ - “تو دیکھو میرا انکار (نکیر) کیسا تھا…”
یعنی ان اقوام کے انکار کے جواب میں اللہ کا ردِ عمل کیا ہوا؟
انھیں تباہ کر دیا گیا، کسی کو طوفان نے آ لیا، کسی کو زلزلے نے، کسی کو چیخ نے، اور کسی کو پانی میں غرق کر دیا گیا۔
لفظ “نکیر” میں اللہ تعالیٰ کا سخت ردِ عمل، ناراضگی، اور عذاب کی شدت کا مفہوم چھپا ہوا ہے۔ یہ محض انکار نہیں بلکہ سزا کے ذریعے رد ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کا ایسا انکار جو بربادی کے ساتھ آیا۔
🌟 روحانی سبق:
- یہ آیت ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم گذشتہ اقوام کی تاریخ سے سبق سیکھیں۔
- اللہ کا پیغام جھٹلانے والوں کے لیے عبرت کا مقام ہے۔
- جب اللہ کی پکڑ آتی ہے تو کوئی بچ نہیں سکتا۔
💭 سوچنے کے لیے سوالات:
- کیا ہم بھی ان اقوام کی طرح اللہ کے احکامات کو نظر انداز کر رہے ہیں؟
- کیا ہم تاریخ کو محض کہانیاں سمجھتے ہیں یا ان میں سے سبق لیتے ہیں؟
- کیا ہمارا رویہ اللہ کے دین کے بارے میں عاجزی اور قبولیت والا ہے؟
آیت 19 — عربی مع ترجمہ
أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى ٱلطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَٰٓفَّٰتٍۢ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا ٱلرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍۢ بَصِيرٌ
کیا انہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر نہیں دیکھا، جو پروں کو پھیلائے ہوئے (اڑتے) ہیں اور کبھی سمیٹتے ہیں؟ انہیں (فضا میں) کوئی تھامے نہیں رکھتا سوائے رحمٰن کے۔ بے شک وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہے۔
🔹 لفظ بہ لفظ جدول
عربی لفظ | اردو ترجمہ | وضاحت |
---|---|---|
أَوَلَمْ | کیا نہیں | انکار اور حیرت کے انداز میں سوال |
يَرَوْا | وہ دیکھتے | غور کرنا، مشاہدہ کرنا |
إِلَى ٱلطَّيْرِ | پرندوں کی طرف | اڑنے والے جانور، آسمان کی طرف توجہ |
فَوْقَهُمْ | ان کے اوپر | یعنی آسمان میں، ان کے سروں کے اوپر |
صَٰٓفَّٰتٍۢ | پروں کو پھیلائے ہوئے | پرندے بغیر حرکت کے اُڑتے ہیں، بازو پھیلائے |
وَيَقْبِضْنَ | اور سمیٹتے ہیں | بازوؤں کو سمیٹتے، پھڑپھڑاتے ہوئے |
مَا يُمْسِكُهُنَّ | کوئی انہیں تھامے نہیں رکھتا | انہیں ہوا میں معلق رکھنے والا |
إِلَّا ٱلرَّحْمَٰنُ | سوائے رحمٰن کے | صرف اللہ ہی، جو بے حد رحم والا ہے |
إِنَّهُۥ | بے شک وہ | یعنی اللہ تعالیٰ |
بِكُلِّ شَىْءٍۢ | ہر چیز کو | کوئی چیز اس کی نگاہ سے اوجھل نہیں |
بَصِيرٌ | خوب دیکھنے والا | مکمل طور پر باخبر، علم اور بصیرت رکھنے والا |
🔹 سادہ اردو ترجمہ
کیا انہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر نہیں دیکھا، جو پروں کو پھیلائے ہوئے اڑتے ہیں اور کبھی سمیٹتے ہیں؟ انہیں ہوا میں کوئی تھامے نہیں رکھتا سوائے رحمٰن کے۔ بے شک وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہے۔
✨ روحانی پہلو
📌 “کیا انہوں نے نہیں دیکھا؟”
اللہ تعالیٰ انسان کو غور و فکر کی دعوت دے رہا ہے۔ آسمان میں اڑتے پرندے روزانہ کی چیز ہیں، لیکن ان میں اللہ کی عظمت کی نشانیاں چھپی ہوئی ہیں۔
📌 “پھلائے اور سمیٹے ہوئے پر”
پرندے ہوا میں کیسے توازن رکھتے ہیں؟ کب بازو پھیلاتے ہیں اور کب سمیٹتے ہیں؟ یہ سب الٰہی نظام کا حصہ ہے — قدرت کی صناعی۔
📌 “انہیں تھامے رکھتا ہے صرف رحمٰن”
یہاں “الرحمٰن” کا استعمال بہت بامعنی ہے۔ اللہ کا رحم ان پرندوں کو نہ صرف تخلیق کرتا ہے بلکہ پرواز میں بھی سنبھالتا ہے۔
📌 “بے شک وہ ہر چیز کو دیکھتا ہے”
اللہ تعالیٰ صرف مخلوقات کو پیدا نہیں کرتا بلکہ ان کے ہر لمحے کو نگرانی میں رکھتا ہے۔ وہ ہر حرکت، ہر پرواز، ہر پھڑپھڑاہٹ کو دیکھتا ہے۔
🌿 دل کی غذا
🌸 کیا ہم نے کبھی پرندوں کی پرواز کو اللہ کی قدرت کے آئینے میں دیکھا؟
🕊 کیا ہم نے تسلیم کیا کہ اگر اللہ پرندوں کو تھام سکتا ہے، تو وہ ہمیں بھی مشکلات میں تھام سکتا ہے؟
🌟 سورۃ الملک – آیت 20
عربی متن:
أَمَّنْ هَٰذَا ٱلَّذِى هُوَ جُندٌۭ لَّكُمْ يَنصُرُكُم مِّن دُونِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ۚ إِنِ ٱلْكَـٰفِرُونَ إِلَّا فِى غُرُورٍۢ
📖 اردو ترجمہ:
یا کون ہے جو تمہارا لشکر ہو کر رحمان کے سوا تمہاری مدد کرے؟ کافر لوگ تو صرف دھوکے میں ہیں۔
🧠 لفظ بہ لفظ جدول
عربی لفظ | انگریزی مطلب | اردو مطلب |
---|---|---|
أَمَّنْ | Or who | یا کون ہے؟ |
هَٰذَا ٱلَّذِى | This one who | یہ شخص جو |
هُوَ جُندٌۭ لَّكُمْ | Is an army for you | تمہارا لشکر ہے |
يَنصُرُكُم | Helps you | تمہاری مدد کرے |
مِّن دُونِ ٱلرَّحْمَـٰنِ | Other than the Most Merciful | رحمان کے سوا |
إِنِ ٱلْكَـٰفِرُونَ | Indeed, the disbelievers | یقیناً کافر |
إِلَّا فِى غُرُورٍۢ | Are only in delusion | محض دھوکے میں ہیں |
✨ تفصیلی تشریح
🔹 “یا کون ہے جو تمہارا لشکر ہو کر رحمان کے سوا تمہاری مدد کرے؟”
اللہ تعالیٰ انسانوں سے سوال کر کے ان کی کمزوری اور محتاجی کو یاد دلا رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ اگر اللہ مدد نہ کرے تو کون ہے جو تمہیں بچا سکتا ہے؟ کوئی نہیں۔
🔹 “رحمان کے سوا” – یہاں اللہ نے اپنے نام “الرحمن” کا استعمال کیا تاکہ یاد دلایا جائے کہ وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ اور اگر اتنے مہربان رب کی مدد حاصل نہ ہو، تو دنیا کی کوئی طاقت کام نہیں آئے گی۔
🔹 “کافر تو صرف دھوکے میں ہیں”
کفار دنیاوی طاقت، مال و دولت، یا انسانوں کی تعداد پر بھروسا کرتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ وہ ان کے لیے کافی ہیں۔ لیکن حقیقت میں وہ محض دھوکے اور فریب میں مبتلا ہیں۔
🌿 روحانی پیغام
- یہ آیت ہمیں اس حقیقت کی یاددہانی کرواتی ہے کہ ہماری اصل طاقت اللہ کی مدد ہے، نہ کہ دنیاوی وسائل۔
- اگر ہم اللہ پر بھروسا چھوڑ دیں، تو ہم بھی اسی دھوکے میں پڑ سکتے ہیں جیسے کافر۔
- اللہ کی ذات سب سے بڑھ کر مددگار، محافظ اور مہربان ہے۔ اس کے بغیر کوئی کامیابی ممکن نہیں۔
💭 دل کو چھو لینے والے سوالات
- 💡 میں کس پر بھروسا کرتا ہوں؟ اللہ پر یا دنیاوی طاقتوں پر؟
- 🛡️ کیا میں واقعی سمجھتا ہوں کہ اللہ کے بغیر کوئی میرا محافظ بن سکتا ہے؟
- 🕊️ کیا میں اس سے پہلے لوٹ رہا ہوں کہ وقت نکل جائے؟
آیت 21 — سورۃ الملک
أَمَّنْ هَٰذَا ٱلَّذِى يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُۥ ۚ بَل لَّجُّوا۟ فِى عُتُوٍّۢ وَنُفُورٍۢ
کیا وہ (بت) جو تم اس کے سوا پوجتے ہو، اگر اللہ اپنا رزق روک لے تو تمہیں روزی دے سکتے ہیں؟ بلکہ یہ لوگ تو سرکشی اور بے رغبتی پر جمے ہوئے ہیں۔
🔹 لفظ بہ لفظ جدول
عربی لفظ | اردو ترجمہ | تشریح |
---|---|---|
أَمَّنْ | تو کون ہے؟ | سوالیہ انداز میں توجہ دلائی جا رہی ہے |
هَٰذَا | یہ (شخص/معبود) | جھوٹے معبودوں کی طرف اشارہ |
ٱلَّذِى | جو | جو تمہیں روزی دیتا ہے |
يَرْزُقُكُمْ | تمہیں رزق دیتا ہے | صرف اللہ ہی رزق دینے والا ہے |
إِنْ | اگر | ایک مفروضہ پیش کیا جا رہا ہے |
أَمْسَكَ | روک لے | اللہ اپنی مرضی سے رزق روک سکتا ہے |
رِزْقَهُۥ | اپنا رزق | اللہ ہی کا دیا ہوا ہے |
بَلْ | بلکہ | حقیقت کی طرف پلٹا گیا |
لَّجُّوا۟ | اڑے رہے | ضد اور ہٹ دھرمی کے ساتھ ڈٹے رہے |
فِى | میں | کسی حالت یا کیفیت میں |
عُتُوٍّۢ | سرکشی | نافرمانی، تکبر، حد سے تجاوز |
وَنُفُورٍۢ | بے رغبتی | حق سے نفرت اور دوری |
🔸 آیت کا تفصیلی مفہوم
“کیا یہ جھوٹے معبود تمہیں رزق دے سکتے ہیں اگر اللہ اپنا رزق روک لے؟”
اللہ تعالیٰ انسان کو یہ احساس دلا رہے ہیں کہ جس رزق پر تم اتنا بھروسا کرتے ہو، وہ سراسر اللہ کی عطا ہے۔ اگر وہ اپنا ہاتھ کھینچ لے تو زمین و آسمان کے سارے وسائل بھی تمہیں کچھ نہیں دے سکتے۔
👉 مگر حقیقت یہ ہے:
“بلکہ یہ لوگ سرکشی اور بے رغبتی میں جمے ہوئے ہیں۔”
یعنی:
- وہ اللہ کے حق کو ماننے کے بجائے تکبر اور خودسری میں مبتلا ہیں
- اور حق بات سننا اور ماننا ہی نہیں چاہتے
🌿 روحانی نکات و سوالات
✅ کیا ہم واقعی یہ مانتے ہیں کہ ہر لقمہ، ہر سانس — صرف اللہ کی رحمت سے ہے؟
✅ کیا ہم کبھی سوچتے ہیں کہ اگر وہ چاہے تو سب کچھ روک دے؟
✅ کیا ہم اپنی محنت پر بھروسہ کرتے ہیں یا رب کی عطا پر؟
💫 سبق آموز پیغام:
رزق صرف نوکری، کاروبار یا انسانوں کے ہاتھ میں نہیں — بلکہ اللہ کے “کن” میں ہے۔
یہ آیت ہمیں توحید پر یقین، عاجزی، اور توکل کا سبق دیتی ہے۔ وہی پالنے والا ہے، وہی روک سکتا ہے، اور وہی عطا کرنے والا ہے۔
🌟 سورۃ الملک – آیت 22 (مفصل اردو تشریح)
أَفَمَن يَمْشِى مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِۦٓ أَهْدَىٰٓ أَمَّن يَمْشِى سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ
📖 آیت کا ترجمہ:
“کیا وہ شخص جو اپنے منہ کے بل گرتا ہوا چلتا ہے، زیادہ ہدایت یافتہ ہے یا وہ جو سیدھے راستے پر سیدھا چلتا ہے؟”
🔹 لفظ بہ لفظ ترجمہ:
عربی لفظ | اردو مفہوم |
---|---|
أَفَمَن | تو کیا وہ شخص |
يَمْشِى | چلتا ہے |
مُكِبًّا | اوندھے منہ |
عَلَىٰ وَجْهِهِۦٓ | اپنے چہرے کے بل |
أَهْدَىٰٓ | زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ |
أَمَّن | یا وہ جس نے |
يَمْشِى | چلتا ہے |
سَوِيًّا | سیدھا، اعتدال سے |
عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ | ایک راستے پر |
مُّسْتَقِيمٍۢ | جو بالکل سیدھا ہے |
📘 تشریح و تفسیر:
🔹 تشبیہ و تمثیل کا خوبصورت انداز:
اللہ تعالیٰ دو انسانوں کی مثال دے رہے ہیں:
- ایک وہ جو منہ کے بل گرتا ہوا چلتا ہے
- ایسا شخص اندھیرے میں، بغیر رہنمائی کے، زندگی گزار رہا ہے۔
- یہ وہ لوگ ہیں جو حق کو نہیں مانتے، اور اپنے نفس یا دنیاوی خواہشات کے پیچھے اندھا دھند بھاگتے ہیں۔
- دوسرا وہ جو صراط مستقیم پر سیدھا چلتا ہے
- یہ وہ شخص ہے جو اللہ کی ہدایت کے مطابق اپنی زندگی گزار رہا ہے۔
- وہ متوازن، باوقار اور مقصد کے ساتھ زندگی کے راستے پر گامزن ہے۔
💬 اللہ کا سوال:
“کون زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟”
اس کا جواب ظاہر ہے — جو صراطِ مستقیم پر سیدھے قدموں سے چل رہا ہے۔
🌿 روحانی پیغام:
- جو شخص اپنی زندگی بغیر کسی آسمانی رہنمائی کے گزارتا ہے، وہ اندھیرے میں اوندھے منہ چلنے والے کی طرح ہے۔
- جبکہ جس نے قرآن و سنت کو اپنا رہنما بنا لیا، وہ باوقار اور منزل شناس ہے۔
🕊️ دل کے لیے سوال:
- کیا میں اپنی زندگی سیدھی راہ پر چلا رہا ہوں؟
- یا میں بغیر کسی الٰہی رہنمائی کے خود ساختہ فیصلوں کی بنیاد پر زندگی گزار رہا ہوں؟
🌟 سورۃ الملک – آیت 23 (تفصیلی اردو وضاحت)
قُلْ هُوَ ٱلَّذِىٓ أَنشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۖ قَلِيلًۭا مَّا تَشْكُرُونَ
📖 اردو ترجمہ:
“آپ کہہ دیجئے: وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنائے، (مگر) تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو۔”
🔤 لفظ بہ لفظ جدول
عربی لفظ | انگریزی مطلب | اردو مطلب |
---|---|---|
قُلْ | Say | کہہ دیجئے |
هُوَ | He (is) | وہی ہے |
ٱلَّذِىٓ | the One who | وہ ذات جس نے |
أَنشَأَكُمْ | created you | تمہیں پیدا کیا |
وَجَعَلَ لَكُمْ | and made for you | اور تمہارے لیے بنایا |
ٱلسَّمْعَ | hearing | سننے کی طاقت (کان) |
وَٱلْأَبْصَٰرَ | and sight | دیکھنے کی صلاحیت (آنکھیں) |
وَٱلْأَفْـِٔدَةَ | and hearts | دل (عقل و فہم) |
قَلِيلًۭا | little | بہت تھوڑا |
مَّا تَشْكُرُونَ | you give thanks | تم شکر ادا کرتے ہو |
📘 تفسیر و تشریح:
🔹 “آپ کہہ دیجئے: وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا…”
یہ آیت توحید کی دعوت دے رہی ہے — یعنی اللہ تعالیٰ کی قدرت اور نعمتوں کو پہچاننے کا پیغام دے رہی ہے۔ پیدا کرنا صرف جسمانی وجود میں لانا نہیں بلکہ احساس، شعور اور علم کے ذرائع بھی دینا ہے۔
🔹 “اور تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنائے…”
یہ انسانی شعور کے تین بنیادی ذرائع ہیں:
- کان (سماع): علم سننے سے آتا ہے۔
- آنکھیں (بصارت): مشاہدہ اور غور و فکر کی بنیاد۔
- دل (افئدہ): علم کو سمجھنے، جذب کرنے، اور نیکی برائی میں فرق کرنے کا مقام۔
🔹 “تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو…”
یہ جملہ نرمی سے جھنجھوڑنے والا ہے۔ انسان کو اس کی کوتاہی یاد دلائی گئی کہ وہ اتنی نعمتوں کے باوجود اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا۔ یہ کم شکرگزاری غفلت اور ناشکری کی علامت ہے۔
🌷 روحانی سبق:
یہ آیت ہمیں احساس دلاتی ہے کہ ہماری سماعت، بصارت اور دل اللہ کی امانت ہیں۔ ہمیں ان کا استعمال ایسے کاموں میں کرنا چاہیے جو اللہ کی رضا کے مطابق ہوں۔
💭 سوچنے کے نکات:
- کیا میں اپنے دل، آنکھوں اور کانوں کو اللہ کے قرب کے لیے استعمال کرتا ہوں؟
- کیا میں شکرگزاری کے جذبات رکھتا ہوں یا اللہ کی نعمتوں کو نظر انداز کرتا ہوں؟
- کیا میری عقل مجھے اللہ کی طرف رہنمائی کر رہی ہے یا دنیا کے دھوکے میں پڑی ہے؟
📖 سورۃ الملک (67:24) – تفصیلی اردو ترجمہ اور تفسیر
قُلْ هُوَ ٱلَّذِى ذَرَأَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَإِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
📘 اردو ترجمہ:
’’کہہ دو، وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں بکھیر دیا، اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
🔍 لفظ بہ لفظ معنی:
عربی لفظ | اردو معنی |
---|---|
قُلْ | کہہ دو |
هُوَ | وہ ہے (ذات) |
ٱلَّذِى | جس نے |
ذَرَأَكُمْ | تمہیں بکھیر دیا |
فِى ٱلْأَرْضِ | زمین میں |
وَإِلَيْهِ | اور اسی کی طرف |
تُحْشَرُونَ | تم سب کو جمع کیا جائے گا |
🧠 تفصیل
🔹 ’’کہہ دو، وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں بکھیر دیا…‘‘
یہ آیت انسان کی پیدائش اور اس کی زمین پر پھیلاؤ کی طرف توجہ دلاتی ہے۔ دنیا میں انسانوں کی بہتات، ان کی مختلف قومیں، زبانیں اور خطے، یہ سب اللہ تعالیٰ کی قدرت اور مرضی کا نتیجہ ہیں۔
🔹 ’’اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔’’
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانوں کا بکھراؤ وقتی ہے، اور آخرت میں سب انسان اللہ کی بارگاہ میں جمع ہوں گے تاکہ اپنے اعمال کا حساب دیں۔ یہ آخرت کی زندگی اور قیامت کا واضح بیان ہے۔
🌟 دلچسپ نکات اور غور و فکر:
- 🌏 انسان زمین پر بے مقصد نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ایک مقصد کے تحت اسے پیدا کیا اور بکھیر دیا۔
- ⚖️ ہر انسان کی آخری منزل اللہ کی بارگاہ ہے، جہاں اس کا حساب لیا جائے گا۔
- 💡 یہ آیت ہمیں یاد دہانی کرواتی ہے کہ دنیاوی زندگی عارضی ہے، اور آخرت کی تیاری ضروری ہے۔
آیت 25 — عربی متن اور رومن تلفظ
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَـٰذَا ٱلْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ
Wa yaqūlūna matā hādhā al-waʿdu in kuntum ṣādiqīn
🔹 لفظ بہ لفظ جدول
عربی لفظ | انگریزی مطلب | اردو مطلب |
---|---|---|
وَيَقُولُونَ | And they say | اور وہ کہتے ہیں |
مَتَىٰ | When | کب |
هَـٰذَا | This | یہ |
ٱلْوَعْدُ | The promise (of punishment) | وعدہ (عذاب کا) |
إِن | If | اگر |
كُنتُمْ | You are | تم ہو |
صَـٰدِقِينَ | Truthful | سچے |
🔹 آیت کا ترجمہ
اور وہ کہتے ہیں: “یہ وعدہ کب پورا ہوگا، اگر تم سچے ہو؟”
✨ تشریح اور غور و فکر
“وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَـٰذَا ٱلْوَعْدُ”
کفار اور منکرین قیامت کا مذاق اُڑاتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ جس عذاب اور قیامت کا وعدہ کیا جا رہا ہے، وہ کب آئے گا؟ وہ یہ بات حق کو ماننے کے بجائے اسے جھٹلانے اور حقارت سے کہنے کے انداز میں کہتے ہیں۔
“إِن كُنتُمْ صَـٰدِقِينَ”
یہ جملہ طنزیہ ہے، جیسے وہ کہنا چاہتے ہوں: “اگر واقعی تم سچے ہو تو بتاؤ، وہ عذاب کہاں ہے؟”
🌟 سبق آموز بات:
یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ منکروں کو مہلت دیتا ہے، مگر یہ مہلت ہمیشہ نہیں رہتی۔ جو لوگ توبہ اور رجوع سے غافل رہتے ہیں، وہ اکثر حق کا مذاق اُڑاتے ہیں — اور جب عذاب آتا ہے تو کوئی بچاؤ ممکن نہیں ہوتا۔
🌿 دل کی بات
💭 کیا میں بھی حق کو ماننے میں دیر کر رہا ہوں؟
🕊 کیا میں قیامت کی تیاری کر رہا ہوں، یا اسے ایک دور کی بات سمجھ کر نظرانداز کر رہا ہوں؟
📖 آیت 26 — عربی متن مع تلفظ
قُلْ إِنَّمَا ٱلْعِلْمُ عِندَ ٱللَّهِ ۖ وَإِنَّمَآ أَنَا۠ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌ
(Qul innamā al-ʿilmu ʿinda Allāh, wa innamā anā nadhīrun mubīn)
📘 اردو ترجمہ (لفظ بہ لفظ)
عربی لفظ | اردو مطلب |
---|---|
قُلْ | کہہ دو |
إِنَّمَا | بے شک صرف |
ٱلْعِلْمُ | علم |
عِندَ | کے پاس |
ٱللَّهِ | اللہ |
وَإِنَّمَآ | اور بے شک صرف |
أَنَا۠ | میں |
نَذِيرٌۭ | خبردار کرنے والا |
مُّبِينٌ | صاف طور پر (واضح) |
🌟 آیت کا رواں اردو ترجمہ:
“کہہ دو: علم تو صرف اللہ کے پاس ہے، اور میں تو صرف ایک کھلا خبردار کرنے والا ہوں۔”
🧠 تفصیلی تشریح:
🔹 “علم تو صرف اللہ کے پاس ہے”:
یہ جواب ان لوگوں کے لیے ہے جو مذاقاً پوچھتے تھے کہ قیامت کب آئے گی یا عذاب کب نازل ہوگا۔
اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتے ہیں کہ انہیں واضح طور پر بتا دو کہ اس کا صحیح علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اور وہی جانتا ہے کب کیا ہوگا۔
🔹 “میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں”:
نبی کریم ﷺ کا کام یہ ہے کہ لوگوں کو صاف صاف تنبیہ دے دیں، حق و باطل کی نشاندہی کریں، اور آخرت کے انجام سے آگاہ کریں۔
نہ کہ غیب کی خبریں دینا یا وقت کی تفصیلات بتانا۔
🕊️ روحانی پیغام:
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ:
- ہم ہمیشہ ہر چیز کو جاننے پر مصر نہ ہوں، بلکہ اللہ کی حکمت اور علم پر بھروسا کریں۔
- اصل مقصد یہ ہے کہ تنبیہ پر کان دھرا جائے، توبہ و اصلاح کی جائے، اور آخرت کی تیاری کی جائے۔
📖 سورۃ الملک – آیت 27 (عربی متن)
فَلَمَّا رَأَوْهُ زُلْفَةًۭ سِيٓـَٔتْ وُجُوهُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَقِيلَ هَـٰذَا ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تَدَّعُونَ
📘 اردو ترجمہ:
“پھر جب وہ (عذاب) انہیں قریب آتا دکھائی دے گا تو ان لوگوں کے چہرے بگڑ جائیں گے جنہوں نے کفر کیا، اور کہا جائے گا: یہ وہی چیز ہے جس کے آنے کو تم مانگا کرتے تھے!”
📘 🔹 لفظ بہ لفظ جدول | Word-by-Word Table
عربی لفظ | اردو معنی |
---|---|
فَلَمَّا | پھر جب |
رَأَوْهُ | انہوں نے اسے دیکھا |
زُلْفَةً | قربت / قریب |
سِيٓـٔتْ | بگڑ گئے / برا ہو گیا |
وُجُوهُ | چہرے |
ٱلَّذِينَ | وہ لوگ جو |
كَفَرُوا۟ | کافر ہوئے |
وَقِيلَ | اور کہا گیا |
هَـٰذَا | یہ |
ٱلَّذِي | وہ جو |
كُنتُمْ | تم تھے |
بِهِۦ | اس کے بارے میں |
تَدَّعُونَ | تم دعویٰ کرتے تھے / پکارتے تھے |
✨ آیت کا خلاصہ:
اس آیت میں فرمایا گیا ہے کہ جب کافر اس حقیقت کو دیکھیں گے تو ان کے چہرے شرم و خجالت سے مڑ جائیں گے کیونکہ وہ آج سچائی کو جھٹلا رہے ہیں۔ ان کی حالت بہت خراب ہو گی۔
📚 تشریح و وضاحت:
🔹 “پھر جب وہ (عذاب) ان کے قریب آ جائے گا…”
— یہاں “وہ” سے مراد عذابِ الٰہی یا قیامت کا دن ہے۔ جسے کفار جھٹلاتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر سچا ہے تو لے آؤ۔ اب جب وہ سامنے آ جائے گا تو اس کا انکار ممکن نہ رہے گا۔
🔹 “تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے…”
— خوف، ندامت، ذلت اور پشیمانی سے ان کے چہرے متغیر ہو جائیں گے۔ لفظ “سِيٓـَٔتْ” اس شدید ذہنی کیفیت کو بیان کرتا ہے جو عذاب کو قریب پا کر ان پر طاری ہوگی۔
🔹 “اور کہا جائے گا: یہ وہی ہے جس کا تم مطالبہ کرتے تھے!”
— یہ طنزاً کہا جائے گا کہ تم جو بڑے دعوے کرتے تھے اور عذاب کو بلاتے تھے، لو اب وہ آ گیا! اب پچھتاوے کا کوئی فائدہ نہیں۔
🌿 روحانی پیغام:
- یہ آیت ہمیں اس بات کی نصیحت کرتی ہے کہ اللہ کی وعید کو معمولی نہ سمجھیں۔
- کفار نے بار بار عذاب کو بلانے کی گستاخی کی، اور جب وہ آ گیا تو ان کے چہروں پر ہوائیاں اُڑ گئیں۔
- ہمیں چاہیے کہ ہم نصیحت کو سنجیدگی سے لیں اور توبہ کے دروازے بند ہونے سے پہلے رجوع کریں۔
📖 سورۃ الملک – آیت 28
قُلْ أَرَءَيْتُمْ إِنْ أَهْلَكَنِىَ ٱللَّهُ وَمَن مَّعِىَ أَوْ رَحِمَنَا فَمَن يُجِيرُ ٱلْكَـٰفِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍۢ
ترجمہ (اردو):
“آپ کہہ دیجئے: بھلا بتاؤ تو اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے، تو (بتاؤ) کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچا سکتا ہے؟”
✅ لفظ بہ لفظ جدول (Arabic → Urdu Meaning)
عربی لفظ | اردو مطلب |
---|---|
قُلْ | کہہ دو / فرما دو |
أَرَءَيْتُمْ | کیا تم نے غور کیا؟ / کیا تم نے دیکھا؟ |
إِنْ | اگر |
أَهْلَكَنِىَ | مجھے ہلاک کر دے |
ٱللَّهُ | اللہ |
وَمَن | اور جسے |
مَّعِىَ | میرے ساتھ ہے |
أَوْ | یا |
رَحِمَنَا | ہم پر رحم فرمائے |
فَمَن | تو کون ہے؟ |
يُجِيرُ | جو پناہ دے سکتا ہے / بچا سکتا ہے |
ٱلْكَـٰفِرِينَ | کافروں کو |
مِنْ | (اس) سے |
عَذَابٍ | عذاب |
أَلِيمٍۢ | دردناک |
🔍 گہرائی اور تفصیل
- قُلْ أَرَءَيْتُمْ:
نبی کریم ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ انکار کرنے والوں سے کہیں: “کیا تم نے کبھی یہ غور کیا ہے؟” - إِنْ أَهْلَكَنِىَ ٱللَّهُ وَمَن مَّعِىَ:
“اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھ ایمان لانے والوں کو ہلاک کر دے…”
مطلب یہ کہ ہمارا انجام کچھ بھی ہو — اللہ کی رحمت یا ہلاکت — یہ تمہارے انکار کو درست نہیں بنا دیتا۔ - أَوْ رَحِمَنَا:
“یا ہم پر رحم کرے…”
یعنی چاہے ہمیں سزا دے یا معاف کر دے، یہ معاملہ اللہ اور ہمارے درمیان ہے۔ - فَمَن يُجِيرُ ٱلْكَـٰفِرِينَ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍۢ:
“تو بتاؤ، تم کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچا سکتا ہے؟”
اصل سوال تمہارے بارے میں ہے، اگر تم انکار کرتے ہو تو تمہارے لیے کون پناہ دے گا؟ نہ نبی، نہ ایمان والے — صرف اللہ ہی بچا سکتا ہے، اور وہ تمہارے انکار پر تمہیں نہیں بچائے گا۔
📌 پیغام اور سبق:
- یہ آیت ان لوگوں کے لیے چیلنج ہے جو نبی ﷺ اور اہلِ ایمان کی دعوت کا مذاق اڑاتے تھے۔
- اللہ فرما رہا ہے کہ ہمارا انجام کچھ بھی ہو، تم اپنے انجام پر غور کرو۔
- ایمان کا انکار کرنے والے اگر سمجھیں کہ نبی ﷺ کے ماننے یا نہ ماننے سے کچھ نہیں ہوتا، تو یہ آیت ان کے لیے تنبیہ ہے۔
- آخرت میں نجات صرف اللہ کی رضا سے ہے، کوئی کسی کو بچا نہیں سکتا۔
سورۃ الملک – آیت 29
عربی متن:
قُلْ هُوَ ٱلرَّحْمَـٰنُ ءَامَنَّا بِهِۦ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِى ضَلَـٰلٍۭ مُّبِينٍۢ
🔹 لفظ بہ لفظ ترجمہ
عربی لفظ | اردو مطلب |
---|---|
قُلْ | کہہ دیجیے |
هُوَ | وہ ہے |
ٱلرَّحْمَـٰنُ | بے حد رحم فرمانے والا |
ءَامَنَّا | ہم ایمان لائے |
بِهِۦ | اُس پر |
وَعَلَيْهِ | اور اُسی پر |
تَوَكَّلْنَا | ہم نے بھروسا کیا |
فَسَتَعْلَمُونَ | تو جلد جان لوگے |
مَنْ | کون |
هُوَ | ہے |
فِى | میں |
ضَلَـٰلٍۭ | گمراہی |
مُّبِينٍۢ | واضح / صاف |
🔹 آیت کا ترجمہ
“کہہ دیجیے: وہی ہے رحمن، ہم ایمان لائے اُس پر اور ہم نے اُسی پر بھروسا کیا، تو تم عنقریب جان لو گے کہ کھلی گمراہی میں کون ہے۔”
✨ تدبر و وضاحت
- “قُلْ هُوَ ٱلرَّحْمَـٰنُ” — نبی کریم ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ کہہ دیجیے: ہمارا رب الرحمن ہے، یعنی بے انتہا مہربان۔ یہ صفاتِ ربانی کو یاد دلا رہا ہے، تاکہ مخاطب جان لیں کہ یہ دعوت ڈر یا جبر پر نہیں، بلکہ رحمت کی بنیاد پر ہے۔
- “ءَامَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا” — ہم نے اُس پر ایمان لایا اور اُسی پر بھروسا کیا۔ یہ ایمان اور توکل کا حسین امتزاج ہے۔ مؤمن نہ صرف اللہ کو مانتا ہے بلکہ اپنی تمام امیدیں بھی اُسی سے وابستہ کرتا ہے۔
- “فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ فِى ضَلَـٰلٍۭ مُّبِينٍۢ” — وقت آنے پر تم خود جان لو گے کہ کون کھلی گمراہی میں ہے۔ یہ ایک نرم لیکن مؤثر تنبیہ ہے کہ اگر تم حق کو نہ مانو گے، تو جلد حقیقت واضح ہو جائے گی۔
🌷 روحانی سبق
- یہ آیت ہمیں ایمان میں پختگی، اللہ پر بھروسا اور مخالفین کی باتوں پر صبر سکھاتی ہے۔
- دنیاوی مخالفت کے باوجود مؤمن کہتا ہے: “ہم ایمان لائے اور اُسی پر توکل کیا”۔
- اصل کامیابی کا معیار وقت کے ساتھ ظاہر ہو گا — اور وہی کامیاب ہو گا جو راستہ حق پر ثابت قدم رہا۔
📖 سورۃ الملک – آیت 30
عربی متن:
قُلْ أَرَءَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًاۭ فَمَن يَأْتِيكُم بِمَآءٍۢ مَّعِينٍۢ
📘 لفظ بہ لفظ جدول – سورۃ الملک: آیت 30
عربی لفظ | اردو مطلب |
---|---|
قُلْ | کہہ دیجئے |
أَرَءَيْتُمْ | کیا تم نے غور کیا؟ |
إِنْ | اگر |
أَصْبَحَ | ہو جائے |
مَاؤُكُمْ | تمہارا پانی |
غَوْرًا | زمین میں گہرائی میں چلا جائے / غائب ہو جائے |
فَمَن | تو کون ہے؟ |
يَأْتِيكُم | جو تمہارے لیے لائے؟ |
بِمَآءٍۢ | پانی |
مَّعِينٍۢ | بہتا ہوا / جاری |
🌟 اردو ترجمہ (آسان اور مفصل)
کہہ دیجئے:
“ذرا سوچو! اگر تمہارا پانی زمین کے اندر گہرائی میں چلا جائے، تو کون ہے جو تمہیں صاف اور جاری پانی لا دے؟”
📚 تشریح / وضاحت
- “کہہ دیجئے”
اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد ﷺ کو فرماتے ہیں کہ لوگوں سے ایک فکر انگیز سوال پوچھیں۔ - “اگر تمہارا پانی زمین کے اندر چلا جائے”
یعنی اگر زمین کا پانی خشک ہو جائے یا اتنا نیچے چلا جائے کہ تمہاری پہنچ سے باہر ہو جائے، تب تم کیا کرو گے؟ یہ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک اہم ترین نعمت کا ذکر ہے – پانی۔ - “تو کون ہے جو تمہیں بہتا پانی لا دے؟”
اگر اللہ پانی چھین لے، تو کیا تم میں سے کوئی ہے جو اسے دوبارہ واپس لا سکے؟
یہ انسان کی محدود طاقت اور اللہ کی قدرت کاملہ کا واضح پیغام ہے۔
🪔 سبق آموز نکات
اردو ترجمہ:
کہہ دو، کیا تم نے غور کیا ہے کہ اگر تمہارا پانی گہرائی میں چلا جائے تو پھر کون تمہارے لیے پانی لائے گا جو بہتا ہوا ہو؟
🔹 تفصیلی اردو ترجمہ اور وضاحت
کہہ دو کہ کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر تمہارا پانی زمین کی گہرائیوں میں چلا جائے اور تمہارے ہاتھ سے نکل جائے، تو پھر کون تمہارے لیے ایسا پانی لے آئے گا جو تازہ اور بہتا ہوا ہو؟ یہ آیت اللہ تعالیٰ کی قدرت اور نعمتوں کی یاد دہانی ہے، جو ہماری روزمرہ کی زندگی کی بنیادی ضروریات کو فراہم کرتا ہے۔
تفصیلی وضاحت
یہ آیت انسان کو اللہ تعالیٰ کی قدرت اور نعمتوں پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ پانی ہمارے جسم کے لیے نہایت ضروری ہے، اور یہ ہمارے لئے زندگی کی بنیاد ہے۔ اللہ نے ہمیں پانی دیا ہے جو نہ صرف دستیاب ہے بلکہ مسلسل بہتا رہتا ہے، چاہے وہ ندی، دریا، بارش یا کنووں سے ہو۔
“إِنۡ أَصۡبَحَ مَآؤُكُمۡ غَوۡرٗا” کا مطلب ہے اگر تمہارا پانی زمین کی گہرائی میں چلا جائے، یعنی اگر وہ پانی جو تم استعمال کرتے ہو کہیں زمین کے اندر دفن ہو جائے یا ختم ہو جائے، تو پھر؟
یہ ایک خیالی صورت حال پیش کی گئی ہے تاکہ انسان کو احساس ہو کہ یہ نعمت جو عام سمجھ لی جاتی ہے، وہ بھی اللہ کی خاص رحمت اور قدرت کا مظہر ہے۔
“فَمَن يَأۡتِيكُم بِمَآءٖ مَّعِينِۭ” — پھر کون ایسا ہے جو تمہارے لیے صاف، تازہ اور بہتا ہوا پانی لے آئے گا؟ یعنی صرف اللہ ہی ہے جو یہ سب کچھ پیدا کرتا ہے اور برقرار رکھتا ہے۔
یہ آیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہمیں اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اس کی طرف رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ یہ نعمتیں قدرتی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہیں۔ اگر اللہ نے چاہا تو یہ سب نعمتیں چھین سکتا ہے، اور ہم ان کے بغیر بے بس ہو جائیں گے۔
🌿 دل کے لیے سوچنے کی بات
- کیا میں اللہ کی ان نعمتوں کو روزانہ یاد کرتا ہوں جو میرے پاس ہیں؟
- کیا میں ان نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہوں یا انہیں معمولی سمجھتا ہوں؟
- کیا میں اللہ کی قدرت کو پہچان کر اس کی عبادت اور تقویٰ اختیار کرتا ہوں؟
🌟 سورۃ الملک (حکمرانی) — تفصیلی خلاصہ 🌟
سورۃ الملک قرآن مجید کا 67 واں سورہ ہے، مکی اور 30 آیات پر مشتمل ایک جامع اور طاقتور سورۃ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عظمت، حکمرانی اور کامل تخلیق کو بیان کرتی ہے — ایک یاد دہانی کہ اللہ کا عالمگیر اختیار مکمل ہے اور انسان کے ایمان یا انکار کے نتائج کتنے سنگین ہیں۔
🕌 مرکزی موضوعات اور پیغامات:
اللہ کی حکمرانی اور قدرت 👑
سورۃ کا آغاز اللہ کو حکمران کے طور پر متعارف کروا کر ہوتا ہے، جو آسمانوں، زمین اور ہر چیز پر مکمل قبضہ رکھتا ہے۔ یہ خوف و احترام پیدا کرتا ہے اور یاد دلاتا ہے کہ سب کچھ اس کی مرضی سے ہوتا ہے۔
تخلیق بطور نشان حکمتِ الٰہی 🌌
آسمانوں کی بے عیب ترتیب، فطرت میں توازن اور ہم آہنگی — سب کچھ حکمت والے خالق کی نشانی ہے۔ یہ ہمیں قدرتی دنیا پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ اللہ کی کمالات کو سمجھ سکیں۔
زندگی، موت اور آخرت ⚖️
یہ سورہ قیامت اور حساب کتاب کی حقیقت پر زور دیتی ہے۔ ایمان نہ لانے والوں کے لیے سخت سزا کی وارننگ ہے جبکہ نیک لوگوں کو دائمی خوشیاں ملیں گی۔
مؤمنوں کی حفاظت 🕊️
اللہ کی رحمت اور حفاظت کا ذکر خاص طور پر کیا گیا ہے جو ایمان والوں کو ملتی ہے، جو اللہ کی قدرت پر بھروسہ کرتے ہیں اور پرہیزگاری سے زندگی گزارتے ہیں۔
انسانی ذمہ داری اور آزاد مرضی 🤲
اللہ کا کنٹرول مکمل ہے، مگر انسان اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے۔ انکار کرنے والے ندامت کریں گے اور ایمان والے سکون پائیں گے۔
تفکر اور توبہ کی طاقت 🌿
یہ سورہ ہمیں غور و فکر کرنے اور توبہ کرنے کی ترغیب دیتی ہے تاکہ ہم ہمیشہ کے لیے تیاری کر سکیں۔
✨ روحانی اور عملی بصیرت:
- 🌟 کائنات اللہ کی نشانیوں کی کتاب ہے: ہر ستارہ، بادل، اور مخلوق اللہ کی شان کا مظہر ہے۔ ہمیں یہ نشانات دل و جان سے پڑھنے کی دعوت دی گئی ہے۔
- 🌟 زندگی ایک آزمائش ہے: یہ دنیا عارضی ہے، اور ہمارا طریقہ کار ہماری آخرت کا تعین کرتا ہے۔
- 🌟 رحمت ہمیشہ قریب ہے: وارننگ کے باوجود، اللہ کی رحمت وسیع ہے اور مخلص توبہ کے ذریعہ ہمیشہ حاصل کی جا سکتی ہے۔
- 🌟 موت کی یاد دہانی: زندگی کی نازک حالت ہمیں شکرگزاری، آگاہی اور مقصدیت کی طرف لے جاتی ہے۔
💡 سورۃ الملک کیوں خاص ہے؟
- قبر کے عذاب سے حفاظت کرتی ہے۔
- باقاعدہ تلاوت رحمت و مغفرت کا ذریعہ ہے۔
- ایمان کو مضبوط کرتی ہے اور اللہ کی عظمت سے جوڑتی ہے۔
🧡 دل کے لیے غور و فکر کے سوالات:
- کیا میں نے اللہ کی نشانیاں غور سے دیکھی ہیں؟ 🌍
- کیا میں آخرت اور حساب کی حقیقت سے آگاہ ہوں؟ ⚖️
- کیا میرے اعمال اللہ کی حکمرانی پر میرے اعتماد کے مطابق ہیں؟ 🤲
- کیا میں مخلصی سے اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں؟ 🌿
📖 خلاصہ:
سورۃ الملک ایک شاندار یاد دہانی ہے کہ اللہ کی حکمرانی مکمل ہے، اس کی تخلیق بے مثال ہے، اور اس کا حساب عادل ہے۔ یہ ہمیں غفلت سے جگانے، اپنے مقام کو سمجھنے، اور ایمان و توبہ کی دعوت دیتی ہے۔ اس سورہ میں اللہ کی عظمت کے مناظر اور مؤمنوں کے لیے ترغیب کا حسین امتزاج ہے۔
اللہ کرے کہ سورۃ الملک کی تلاوت اور غور و فکر ہمارے دلوں کو عاجزی، شکرگزاری اور استقامت سے بھر دے۔ 🌹
📝 سورۃ الملک کا ایک چھوٹا سا کوئز
- سورۃ الملک ہمیں بنیادی طور پر کیا یاد دلاتی ہے؟
a) فطرت کی خوبصورتی
b) اللہ کی مکمل حکمرانی اور حساب
c) انبیاء کی تاریخ - جو لوگ اللہ کی نشانیاں رد کرتے ہیں ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟
a) دنیا میں فوراً سزا پاتے ہیں
b) آخرت میں سزا بھگتیں گے
c) انہیں انعام دیا جائے گا - مؤمنوں کو سورۃ الملک میں کیا کرنے کی تلقین کی گئی ہے؟
a) اللہ کی تخلیق پر غور کریں
b) دنیاوی آزمائشوں کو نظر انداز کریں
c) نماز سے اجتناب کریں - اللہ کی رحمت کو سورۃ الملک میں کیسے بیان کیا گیا ہے؟
a) کچھ لوگوں کے لیے محدود
b) وسیع اور مخلص توبہ کے ذریعہ ہمیشہ دستیاب
c) صرف انبیاء کے لیے
🖊️ جوابات:
1: b) اللہ کی مکمل حکمرانی اور حساب
2: b) آخرت میں سزا بھگتیں گے
3: a) اللہ کی تخلیق پر غور کریں
4: b) وسیع اور مخلص توبہ کے ذریعہ ہمیشہ دستیاب
1️⃣ اللہ کی حکمرانی اور کامل تخلیق 👑🌌🌟⚖️
تصویری خیال:
- تاج جو اللہ کی حکمرانی کی علامت ہو
- آسمان بغیر کسی دراڑ کے
- توازن کے لیے ترازو
- زمین اور چمکتے ہوئے ستارے
یاد رکھنے کا طریقہ:
“بادشاہ کا کامل آسمانی توازن”
- بادشاہ = اللہ کی حکمرانی
- کامل = آسمان کی بے عیب تخلیق
- آسمان = وسیع فلک
- توازن = ہر چیز میں ہم آہنگی
2️⃣ زندگی، موت اور قیامت ⚰️🔄
تصویری خیال:
- زندگی کا چکر: پیدائش → موت → قیامت
- وقت دکھاتی گھڑی
- قیامت کا ترازو
یاد رکھنے کا طریقہ:
“زندگی کا بڑا لوٹنا”
- زندگی
- پیدائش اور موت
- قیامت پر واپسی
3️⃣ حساب کتاب اور اجر 🕊️🔥
تصویری خیال:
- اعمال کی کتاب
- دو راستے: جنت (پرندے) اور جہنم (آگ)
- خوش اور اداس چہرے
یاد رکھنے کا طریقہ:
“نیکی یا آگ”
- نیک اعمال اجر کا باعث
- آگ = انکار کی سزا
4️⃣ رحمت اور معافی 🌿❤️
تصویری خیال:
- دل جو روشنی دے رہا ہو
- سبز شاخیں جو رحمت کی علامت ہوں
- ہاتھ دعا کے لیے اٹھے ہوئے
یاد رکھنے کا طریقہ:
“رحمت، دل اور دروازہ کھلا”
- رحمت وسیع ہے
- دل توبہ کے لیے کھلا ہے
5️⃣ تفکر اور آگاہی 🤲💭
تصویری خیال:
- غور کرتے ہوئے انسان
- آنکھ کی علامت
- قرآن اور قدرتی نشانیاں
یاد رکھنے کا طریقہ:
“سوچو، دیکھو، ایمان لاؤ”
- گہرائی سے سوچو
- نشانیاں دیکھو
- دل سے ایمان لاؤ
✨
حکومت ہے بس خدا کی، جہاں جہاں نظر جائے،
فلک سے فرشتوں تک، حسن اُس کا نظر آئے۔
آسمانی یہ کتاب، ستاروں کی یہ مثال،
ہر نشان ہے اُس کا، مہربانی کا کمال۔
زندگی ہے ایک تحریر، موت نہیں ہے انجام،
پھر آئے گا حساب، نظر آئے گا انجام۔
جو دل سے مانے خدا کو، پائیں گے نور کی راہ،
رحمت کا دریا ہے، ہے سکون کی وہ چاہ۔
سوچو، سمجھو، توبہ کرو، دل کرو صاف،
گزرے کل کی غلطیاں خدا کر دے گا معاف۔
✨